اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کا کہنا ہے کہ پیسے والے لوگ دس، دس افراد قتل کرتے ہیں بااثر لوگوں نے دیت کے قانون کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ فی سبیل اللہ معافی کے قانون کے جائزاستعمال کی اجازت ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں قتل کے مقدمات میں فی سبیل اللہ معافی کیس کی سماعت ہوئی۔ بلوچستان اور کے پی کے کی حکومتوں کی جانب سے فی سبیل اللہ معافی سے متعلق معروضات جمع کرا دی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا قصاص اور دیت کے قانون کو مکمل پڑھنے کے بعد واضح رائے قائم کرنا ہو گی۔ بااثر لوگوں نے دیت کے قانون کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ پیسے والے لوگ 10 ،10 افراد قتل کرتے ہیں۔ امیر لوگ دوسروں کو مجبور کر کے اللہ کے نام پر معافی لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فی سبیل اللہ معافی کے قانون کے جائز استعمال کی اجازت ہونی چاہیے۔ عدالت نے فی سبیل اللہ معافی کے معاملے پر 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دیتے ہوئے سماعت تیرہ روزتک ملتوی کر دی۔