لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن تحقیقاتی ٹیم نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ اور ناجائز اثاثہ جات میں مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے اور سلمان شہباز شریف کو اشتہاری ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
تحقیقاتی ٹیم سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف انکے خاندان اور سی ایف او محمد عثمان سمیت14 سے زائد افراد کو چالان میں جمع کروادیا ہے، ٹیم نے 2008ء سے لیکر2018ء تک شریف گروپ، شریف فیملی کے کلرکوں اور نائب قاصدوں کے خفیہ بینک کھاتوں سے کریڈٹ ٹرانزیکشنز کے ذریعے16 بلین روپے سے زیادہ کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا ہے جبکہ سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف 1998ء میں 5 ملین امریکی ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں۔
شہباز شریف نے بیرون ممالک جعلی ٹی ٹی کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے نام اس وقت کے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کی مدد سے کیا، ایف آئی اے کی شوگر تحقیقاتی ٹیم نے2008ء سے لیکر2018ء تک شریف گروپ شریف فیملی کے نائب قاصدوں اور کلرکوں کے خفیہ بینک کھاتوں سے کریڈٹ ٹرانزیکشنز کے ذریعے16 بلین روپے سے زیادہ کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کو شوگر تحقیقاتی میں خاطرخواہ دستاویزات ملی ہیں جس میں شریف گروپ کے اب تک ہونیوالی ملازمین کے حوالے سے ٹرانزیکشنز سے خاطرخواہ نتائج سامنے آرہے ہیں اور اب تحقیقات مکمل ہوگئی ہے۔
ایف آئی اے نے شہباز شریف فیملی کیخلاف 100 گواہوں کی لسٹ بھی عدالت میں جمع کروادی ہے، چالان کے مطابق سلمان شہباز سمیت تین ملزمان اس مقدمے میں اشتہاری ہو چکے ہیں، ایف آئی اے نے 28 بے نامی خفیہ اکاونٹنس کا سراغ لگایا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کیخلاف نیب کے رمضان شوگر ملز، منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کے ریفرنسز پر سماعت ہوئی، شہباز شریف احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کیسز میں حاضری مکمل کروائی جبکہ عدالت میں حمزہ شہباز نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے 20 دسمبر کو نیب حکام سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے حمزہ شہباز کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی جبکہ عدالت نے شریک ملزم علی احمد خان کو آئندہ سماعت پر فرد جرم کیلئے طلب کر لیا۔