کراچی (جیوڈیسک) بدعنوانی کے خلاف مہم میں نواز شریف کے خلاف مقدمے کا فیصلہ آنے کے بعد سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ ہونا شروع ہو گیا ہے۔
ایف آئی اے نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور منی لانڈرنگ کیس میں ملوث چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی کو حراست میں لے لیا ہے۔ حسین لوائی پر 35ارب روپے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق حسین لوائی نے 3 بینکوں کے 29 جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی، مذکورہ 29 اکاؤنٹس سے رقم کا لین دین اومنی گروپ کے ملازمین کرتے تھے، اومنی گروپ کے مالک انور مجید ہیں جو بیرون ملک فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس؛ حسین لوائی جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے ایف آئی اے نے حسین لوائی کیخلاف مقدمے میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے ساتھ ساتھ آصف زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق آصف زرداری اور فریال تالپورکی کمپنی بھی منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے، زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔
مقدمے میں اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی کمپنیوں کا بھی ذکر ہے۔ منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والوں میں نزلی مجید، نمرہ مجید، عبدالغنی مجید شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جس میں چئیرمین سمٹ بینک نصیر عبداللہ لوتھا، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، محمد عارف خان، نورین سلطان، کرن امان، عدیل شاہ راشدی، طحہ رضا نامزد ملزمان ہیں۔
منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے 29 اکاؤنٹس کی تمام تفصیلات عدالت میں پیش کردیں جس کے مطابق 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔