کراچی (جیوڈیسک) نیب کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں دس دن کی توسیع کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کا طبی معائنہ کرانے کا حکم جاری کر دیا۔ ڈاکٹر عاصم کو نیب نے ریمانڈ کے لئے احتساب عدالت میں پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے ڈاکٹر عاصم کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا کہ ضیا الدین ہسپتال کے جنرل منیجر ایچ آر صفدر نے تصدیق کی ہے کہ زمین کرائے پر حاصل کرکے قبضہ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کیا گیا کہ قبضہ کی جانے والی زمین سات لاکھ روپے ماہانہ پر حاصل کی گئی تھی۔ کھاد میں ہونے والے غبن کی تفتیش کے لئے وزارت صنعت و تجارت کو نوٹس بھیج دیا ہے جبکہ اینگرو کمپنی کے ایک ڈائریکٹر عبدالحمید کی گرفتاری کے لئے متعلقہ حکام کو خط لکھا ہے۔ 2008 اور 2009 میں سٹاک ایکسچینج اور ایس ای سی پی میں خورد برد کیا گیا۔
یہ مقدمہ ڈاکٹر عاصم پر الگ سے بنایا جائے گا۔ نجی بنک کے سربراہ جہانگیر صدیقی نے سہولت کار کے طور پر ڈاکٹر عاصم کے لئے کام کیا۔ جہانگیر صدیقی نے اپنے بنک کے شئیرز میں اضافہ کرکے اربوں روپے حاصل کئے۔
ڈاکٹر عاصم کی طبی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، عدالت نے وکلا کو سننے کے بعد ڈاکٹر عاصم کو دس دن کے لئے نیب کے حوالے کر دیا اور نیب کو ہدایت کی کہ ڈاکٹر عاصم کو جناح ہسپتال کے ڈائریکٹر سے طبی معائنہ کرایا جائے اگر ڈاکٹر تجویز کرے تو ڈاکٹر عاصم کوہسپتال میں داخل کرا دیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاصم کی ایم آر آئی رپورٹ بالکل صحیح ہے۔
ڈاکٹر عاصم کو کمر کے کسی حصے میں کوئی تکلیف نہیں ہے جبکہ ڈاکٹر عاصم کے پیروں کی رپورٹ بھی بالکل صحیح آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاصم صحت مند ہیں۔