اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ایک لاکھ ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ کو قانونی قرار دینے پر سٹیٹ بینک کے ڈائریکٹرز، ایڈیشنل کلکٹر اور سیکنڈ سیکرٹری ایف بی آر کو نوٹسز جاری کر دیئے، جسٹس اعجاز افضل کہتے ہیں ہر کوئی اپنے دائرہ کار میں بادشاہ بنا ہوا ہے، افسران منی لانڈرنگ کو جائز کیسے قرار دے سکتے ہیں۔
اللہ بخش نامی شخص کی جانب سے 1 لاکھ ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر قمر حسین، جوائنٹ ڈائریکٹر آفتاب اقبال، ایڈیشنل کلکٹر اور سیکنڈ سیکرٹری ایف بی آر نے ایک لاکھ ایک ہزار ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کو قانونی قرار دیا۔
جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ہر کوئی اپنے دائرہ کار میں بادشاہ بنا ہوا ہے، مجاز اتھارٹی کے حکم کے بعد یہ افسران منی لانڈرنگ کو جائز کیسے قرار دے سکتے ہیں۔ افسران کے خلاف اختیارات سے تجاوز کرنے پر کارروائی ہوگی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ان کے موکلان کا کردار مرکزی نہیں، اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور ایف بی آر نے اس کام کیلئے دباؤ ڈالا۔ عدالت نے تمام افسران کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے مقدمے سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کر لیا، سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔