تحریر: وقار النساء ماہ صیام نزول قرآن کا مہینہ اللہ تعالی کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ صبر کا مہینہ فراخی رزق کا مہینہ ایک دوسرے سے خیر خواہی کا مہینہ جنت میں داخل ہونے اور جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔
جس سے دنيا کا ہر مسلمان اپنے اپنے ايمان اور تقوی کے مطابق حصہ پاکردل کا سکون اور آنکھوں کو ٹھنڈک مہيا کرتا ہے ذکرو فکر تسبيح و تہليل تلاوت ونوافل صدقہ وخيرات کے ذریعے اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کو سميٹتا ہے حضرت محمدصلی اللہ عليہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہيں کہ ماہ رمضان بہت ہی بابرکت اور فضيلت والا مہينہ ہے اور اس ماہ مبارک کی عبادت کا ثواب ستّردرجہ عطا ہوتا ہے جو کوئی اپنے پروردگار کی عبادت کر کےاس کی خوشنودی حاصل کرے گا اس کی بہت بڑی جزا اللہ تعالی عطا فرمائے گا۔
عربی لغت ميں صوم کا مطلب باز رہنا اور رک جانا ہے جو شخص اللہ رب العزت کے حکم کی تعميل ميں حلال غذاؤں اور جائز کاموں سے بھی پرھيز کرتا ہے اس کے دل ميں ايک خاص بے نيازی پيدا ہو جاتی ہے اور وہ حرام چيزوں اوربرے کاموں سے بھی بچ جاتا ہے حرام ناجائز اور برے کاموں سے بچنے کا بہتريں درس روزہ ميں ملتا ہے روزہ سے اخلاق کی حفاظت روح کی پاکيزگی اور نفس کی تربيت ہوتی ہے۔
ايک حديث ميں ارشاد ہوتا ہے جس شخص نے ايمانی شعور اور احتساب کے ساتھ روزے رکھے اس کے وہ سارے گناہ معاف کر دئيے جائيں گے جو اس سے پہلے ہو چکے ہيں روزے کا يہ عظيم مقصداس وقت حاصل ہو سکتاہے جب روزہ پورے احساس وشعورکے ساتھ رکھا جائے اور ان تمام مکروہات سے اس کی حفاظت کی جائے جن کے اثر سے روزہ بے جان ہو جاتا ہے حقيقی روزہ دراصل وہی ہے جس ميں آنسان قلب وروح اور ان کی ساری صلاحيتوں کو خدا کی نافرمانی سے بچائے اور نفس کی ہر بڑی خواہش کو روند ڈالے۔
Ramadan
رسول اللہ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے جب تو روزہ رکھے تو لازم ہے کہ تو اپنے کانوں آنکھوں اپنی زبان اپنے ھاتھ اور سارے اعضائے جسم کوخدا کی نا پسنديدہ باتوں سے روک لے بلا شبہ نيکياں کرنا بڑے اجر وثواب کا باعث ہے ليکن نيکی کے ساتھ ساتھ برائی سے بچنا اس سے زيادہ اہم معلوم ہوتا ہےجس کی وضاحت مسلم شريف کی اس حديث سے ہوتی ہے-جس ميں رسول اللہ نے صحابہ کرام سے دريافت فرمايا جانتے ہو مفلس کون ہے ؟صحابہ کرام نے عرض کيا ” جس کے پاس درہم ودينار نہ ہوں۔
آپۖ نےارشاد فرمايا ميری امت کا مفلس وہ ہے جو قيامت کے روز نماز روزہ اور زکوء جيسے اعمال لے کر آئے گا ليکن کسی کو گالی دی ہو گی کسی پر تہمت لگائی ہو گی کسی کا مال کھايا ہو گا کسی کو قتل کيا ہو گا چنانچہ اس کی نيکياں مظلوموں ميں تقسيم کر دی جائيں گی اگر نيکياں ختم ہو گئيں تو مظلوموں کے گناہ اس کے نامہ اعمال ميں ڈالنے شروع کر دئيے جائيں گے حتی کہ اسے دوزخ ميں ڈال ديا جائے گا رمضان المبارک کا مہينہ اس لحاظ سے بہت اھميت کا حامل ہے کہ اس کی غرض وغايت ہی گناہوں سے بچنے کی تربيت کرنا ہے اس مقصد کے حصول کے لئے شياطين کو پابند سلاسل کر ديا جاتا ہے تاکہ جوشخص گناہوں سے رکنا اور بچنا چاہتا ہو اسے کوئی رکاوٹ محسوس نہ ہو-رحمتوں اوربرکتوں کے اس مقدس مہينے ميں تھوڑی سی کوشش اور ارادہ کرنے سے ہر آدمی کی طبيعت نيکی کی طرف راغب اور گناہوں سے بچنے پر آمادہ ہو جاتی ہے۔
Allah
پس جس نے مہينہ بھر دن کے اوقات ميں ترک طعام کے ساتھ ساتھ اللہ کس حضور اپنے گذشتہ گناہون پراحساس ندامت کے ساتھ ساتھ توبہ استغفار کی اور آئندہ کے لئے ہر قسم کے گناہوں سے بچنے کا مصمم ارادہ کر ليا اس نے گويا روزہ کے مقاصد حاصل کر لئے اور ماہ صيام کی برکتوں سے بھر پور حصہ پا ليا۔