جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سردیوں کے موسم میں ملک میں کورونا کے انفیکشن میں اضافہ ہوگا اور اس وقت ہمارا سب کچھ داو پر لگا ہوا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جرمن پارلیمان سے خطا ب کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ہم ملک میں ایسے حالات دوبارہ پیدا ہونے نہیں دے سکتے کہ ہسپتال میں کوئی شخص اکیلے مرنے پر مجبور ہو اور اس کے اعزہ و اقارب اسے دیکھ بھی نہ پائیں۔
بدھ کے روزجرمن پارلیمان کے ایوان زیریں، بنڈس ٹاگ سے خطاب کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے کہا”میرا ماننا ہے کہ ہم سب اپنی معمول کی زندگی چاہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر نوجوان ایسا چاہتے ہیں۔ لیکن اس وقت وہ سب کچھ داو پر لگا ہوا ہے جو ہم نے گزشتہ مہینوں میں حاصل کیا ہے۔ ہم ایسا نہیں ہونے دے سکتے کہ ملک میں پھر ایسے حالات ہوجائیں کہ ہسپتال میں کوئی شخص اکیلے مرنے پر مجبور ہو اور اس کے اعزہ واقارب اسے دیکھ بھی نہ پائیں کیوں کہ انہیں اس کی اجازت نہیں ہوگی۔”
کورونا وائرس کی وبا کا اثر جرمنی کی معیشت پر بھی پڑا ہے اور یہاں بڑی تعداد میں لوگوں کے کام کے گھنٹے کم ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کی آمدنی کم ہوگئی ہے۔ میرکل نے کہا”میں ہر حال میں ملازمتیں بچانا چاہتی ہوں۔ میں بچوں کو اسکول میں دیکھنا چاہتی ہوں۔ ہم چاہتے ہیں کہ معیشت دوبارہ اپنی پٹری پر لوٹ آئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ فن کار پھر سے اسٹیج پر لوٹ سکیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بچے اپنے دادا دادی سے مل سکیں۔ ہم سب یہی چاہتے ہیں کہ ملک میں کورونا کی دوسری لہر نہ آسکے اور ہم ایسا کرنے کی حالت میں ہیں۔”
جرمن چانسلر نے کہا کہ اس وقت ڈاکٹر اور ہسپتال گزشتہ مارچ کے مقابلے میں کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہیں۔ اس لیے انہیں یقین ہے کہ آنے والے خطرے کو ٹالا جاسکتا ہے۔
میرکل نے جرمن عوام سے ساتھ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ ان کی مدد کے بغیر حکومت کورونا کی دوسری لہر کو روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ ”ہم نے اس وبا میں بہت کچھ سیکھا ہے اور ہم ہر دن کچھ نیا سیکھ رہے ہیں۔ لیکن اب ہمیں دھیان دینے کی ضرورت ہے۔”
انگیلا میرکل نے کہا کہ وہ لوگوں سے یہ امید نہیں کرتی ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے بالکل بھی ملاقات نہ کریں لیکن اس دوران انہیں سوشل ڈسٹینسنگ جیسے ضابطوں پر عمل کرنا ہی ہوگا۔ انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا کہ اتنے مہینوں تک تحمل سے کام لیا۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کے علاوہ انہوں نے ایک بار پھر ٹیچروں، ویٹروں اور ایئر ہوسٹس کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انگیلا میرکل نے لوگوں سے مستقبل میں بھی محتاط رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا”یہ ایک بہت طویل راستہ ہے۔ ہم اب بھی وبا کے اختتام تک نہیں پہنچے ہیں۔ سردیوں میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا ہے۔ اس لیے میں آپ سب سے اپیل کرنا چاہتی ہوں کہ آنے والے وقت میں ضابطوں پر عمل کرتے رہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کا اور بھی زیادہ خیال رکھنا ہوگا۔ ہمیں صرف عمردراز لوگوں کا ہی خیال نہیں رکھنا ہے، صرف رسک گروپ والوں کے بارے میں ہی نہیں سوچنا ہے بلکہ پورے سماج کی حفاظت کرنی ہے۔”
انگیلا میرکل کی تقریر کے دوران اراکین پارلیمان نے کئی بار تالیاں بجا کر ان کی تائید کی۔ تمام ممبران پارلیمان سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرتے ہوئے ایک ایک سیٹ کو چھوڑ کر بیٹھے ہوئے تھے۔
جرمن چانسلر نے کورونا وائرس کی اس وبا کو تاریخی چیلنج قرا ردیتے ہوئے کہا ”مجھے یقین ہے کہ یہ تاریخی چیلنج ہمیں ایک دوسرے کے قریب لائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ زندگی کو جس شکل میں ہم جانتے تھے، وہ دوبارہ واپس لوٹے گی، خاندان ایک ساتھ مل کر تہوار منایا کریں گے، سنیما ہال اور فٹ بال اسٹیڈیم پھر سے بھرے ہوئے دکھائی دیں گے اور یہ بہت خوشی کی بات ہوگی۔ لیکن فی الحال ہمیں صبر او ر تحمل اور سمجھداری کے کام لینا ہوگا اور لوگوں کی جانیں بچانی ہوں گی۔”
کورونا کی پہلی لہر کے دوران جرمنی نے جس طرح سے اس کا مقابلہ کیا اسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔ اب جب دوسری لہر دستک دیتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے تو جرمنی پر ایک بار پھر سب کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے حال ہی میں کہا تھا کہ آنے والے دنوں میں 60 سے 70 فیصد تک لوگ بیمار ہوسکتے ہیں اور سردیوں میں اوسطاً روزانہ 19200کیسز درج ہونے کا خدشہ ہے۔ فی الحال جرمنی میں یومیہ تقریباً دو ہزار نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔