کراچی (جیوڈیسک) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اکتوبر کے مہینہ کو چھاتی کے کینسر سے بچاو کے مہینہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس مہم کو پنک ربن کا نام دیا گیا ہے۔ بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان سے آگہی کی مہم اکتوبر کے مہینے میں منائی جاری ہے جس کے تحت ملک بھرمیں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے جس کے دوران اس مرض سے آگہی، تشخیص، بچاو، علاج اور تحقیق کے لیے اقدامات پر زور دیا جائے گا۔
اس سال پاکستان کے 5 بڑے شہروں کے کالجوں اور جامعات کی ایک لاکھ طالبات کو اس بارے میں آگہی فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔2009 میں پنک ربن مہم کے تحت صرف پاکستان میں 90 ہزار خواتین کو اس بارے میں آگہی فراہم کی گئی تھی۔ اشیا میں پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے،جہاں ہر 9میں سے 1 خاتون اس مرض کے خطرے کی زد پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خواتین کی کل آبادی میں 16 فی صد عورتوں کو بریسٹ کینسر ہوتا ہے اور ہر سال تقریبا 5 لاکھ خواتین اس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں جن میں 40 ہزار پاکستانی خواتین شامل ہیں۔ پاکستان میں چھاتی کا سرطان خواتین کی ہلاکت کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ممالک میں معیار زندگی میں تبدیلی اور سہل پسندی کی عادت کے باعث اس کینسر میں اضافے کا خدشہ ہے۔