تحریر : نعیم الاسلام۔ لاہور قرآن مجید کی سورة البقرہ میں ارشاد ربانی ہے”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیزگار بنو” اور فرمایا ”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے باعث ہدایت اور حق وباطل میں فرق کرنے والا ہے۔
ماہ رمضان اسلامی سال کانواں مہینہ ہے جس طرح ہم پر نماز فرض ہے اسی طرح ماہ رمضان کے روزے رکھنا بھی ہر بالغ، تندرست اور مقیم فرض ہیں۔ روزے کے معنی اللہ کی رضا کیلئے صبح سے شام تک کھانے پینے اورشہوات سے رک جانا ہے، جب نبیۖ مدینہ میں آئے تو ہر مہینہ میں تین روزے رکھتے تھے اور عاشورہ کا روزہ رکھا کرتے تھے پھر اللہ تعالٰی نے آیت (کتب علیکم الصیام) نازل فرما کر رمضان کے روزے فرض کئے۔ اسی ماہ مبارک میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر بیت العزة میں نازل کیا گیا (ابن کثیر) ۔ بخاری او رمسلم شریف حدیث کی صحیح ترین کتب ہیں جن میں متعدد احادیث روزہ اور رمضان کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں ۔جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول ،گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد ۖ اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰة ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا(بخاری 1649/)۔ مشہور حدیث جبرائیل میں ہے” حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم ۖ لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں۔
Worship
آپ ۖ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود پر اور اللہ کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟ آپ ۖ نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ (صحیح بخاری/ حدیث نمبر49) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیطان زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں(صحیح بخاری/ 1825 ) ابوہریرہ نبی ۖ سے روایت کرتے ہیں۔
آپ ۖ نے فرمایا جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اورجس نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔(صحیح بخاری / 1936 ) حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے، اسلئے روزہ دار نہ تو بری بات کرے اور نہ جہالت کی بات کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے توکہہ دے میں روزہ دار ہوں۔ فرمایا ،قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے، وہ کھانا پینا اور اپنی مرغوب چیزوں کو روزوں کی خاطر چھوڑ دیتا ہے اور نیکی کا بدلہ دس گنا ہے اور ( اللہ تعالیٰ کا قول)روزہ کا بدلہ میں دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری/ 1820 ( حضرت سہل نبی ۖ سے روایت کرتے ہیں۔
آپ ۖ نے فرمایا کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو “ریان “کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازے سے روزے دار ہی داخل ہوں گے کوئی دوسرا داخل نہ ہوگا، کہا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ روزہ دار کھڑے ہوں گے اس دروازہ سے ان کے سوا کوئی داخل نہ ہو سکے گا، جب وہ داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند ہوجائے گا اور اس میں کوئی داخل نہ ہوگا۔ (صحیح بخاری / 1822 ) حدیث قدسی ہے ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا انسان کے ہر عمل کا بدلہ ہے، مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ(گناہوں سے ) ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو نہ شور مچائے اور نہ فحش باتیں کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو کہہ دے میں روزے سے ہوں، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ۖ کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے۔ روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں۔
Muhammad PBUH
جب افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے سبب سے خوش ہوگا۔ (صحیح بخاری / 1830 ) طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا اس کے بال الجھے ہوئے تھے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ ہمیں بتائیے کہ ہم پر اللہ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ ۖ نے فرمایا پانچ نمازیں ،لیکن اگر تو نفل پڑھے تو اور بات ہے، پھر اس نے عرض کیا کہ ہمیں بتائیے کہ کتنے روزے اللہ نے ہم پر فرض کئے ہیں؟ آپ نے فرمایا ماہ رمضان کے روزے، لیکن اگر تو نفل رکھے تو الگ بات ہے۔ پھر اس نے عرض کیا کہ ہمیں بتائیے کہ اللہ نے ہم پر کتنی زکوٰة فرض کی ہے؟ راوی کا بیان ہے رسول اللہ ۖ نے اسے شرائع اسلام بتا دئیے اس شخص نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو باعزت بنایا، میں اس سے نہ تو کچھ کم کروں گا نہ تو کچھ زیادہ کروں گا جو اللہ تعالیٰ نے ہم پر فرض کی ہے۔
رسول اللہ ۖ نے فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا اگر اپنے قول میں سچا ہے یا یہ فرمایا کہ وہ شخص جنت میں جائے گا اگر اپنے قول میں سچا ہے۔ (صحیح بخاری/ 1817 ) حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس دن کی وجہ سے اس کے چہرے کو دوزخ کی آگ سے ستر سال کی دوری کے برابر کر دے گا۔ (صحیح مسلم/ 217 ) ابوہریرہ روایت کرتے ہیں” میں نے رسول اللہ ۖ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے رمضان کی راتوں میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے اگلے (پچھلے) گناہ بخش دئیے جاتے ہیں”(صحیح بخاری / 1930 ) حضرت عمر نے فرمایا کہ نبی ۖ سے فتنہ کے متعلق حدیثیں کس کو زیادہ یاد ہیں؟
حذیفہ نے کہا میں نے آپ ۖ کو کہتے ہوئے سنا کہ انسان کی آزمائش اس کے بال بچوں اور اس کے مال اور پڑوسی میں ہوتی ہے۔ نماز روزہ اور صدقہ اس کے لئے کفارہ ہیں۔( صحیح بخاری ، 1821 ) ان آیات مبارکہ اورصحیح احادیث مبارکہ سے روزہ اور رمضان کی اہمیت اور فضیلت واضح ہوتی ہے اسلئے ہمیں چاہئیے کہ اللہ کے اس خصوصی مہمان ماہ رمضان کی قدر کرتے ہوئے نیکیوں میں زیادہ سے زیادہ بڑھ جانے کی کوشش کریں۔