تحریر : عریشہ سہیل ماہِ رمضان مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس مہِ مبارک میں اللہ تعالی شیطان کو قید کر دیتے ہیں اور اپنے بندوں پر رحمتوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ اس مہینے میں کی جانے والی عبادتوں کا ثواب دیگر مہینوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ رمضان المبارک میں قرآنِ پاک نازل ہوا جو قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لیے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے۔اس بابرکت مہینے کے صدقے مسلمان اپنی روح کو، اپنے مال کو پاک کر سکتا ہے، اپنی آخرت سنوار سکتا ہے، اپنے گناہوں کی معافی طلب کر سکتا ہے اور کڑوڑوں نیکیاں کما سکتا ہے۔ جس کسی نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنے رب کو راضی کرنے میں کامیاب ہو گیا وہ فلاح پا گیا اور جس کسی نے رمضان المبارک دیکھا اور اللہ کو راضی نہ کر سکا اس نے سراسر گھاٹے کا سودا کیا۔ اسی محنت اور جدو جہد کے صلے میں اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کو ‘عید الفطر’ کی صورت میں انعام سے نوازا ہے۔ ہمارا یہ مذہبی تہوار، اتحاد و بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور پورے عالم کو امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے۔
ماہِ رمضان میں بہت سی عبادتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ اہمیت روزے کو حاصل ہے۔ روزے کا مقصد نفس کے خلاف جہاد کرنا اور غریبوں کا دکھ بانٹنا ہے۔ روزے داروں کی آسانی کے لیے اللہ تعالی نے سحر و افطار کا وقت مقرر کیا ہے تاکہ روزے دار کمزوری اور نقاہٹ کا شکار نہ ہو جائیں اور پوری توجہ کے ساتھ عبادت کر سکیں۔ ساتھ ہی دکھاوے سے بچنے اور عبادتوں کا پرچار نہ کرنے کی بھی تلقین کی گئی ہے۔ روزہ خالص اللہ کے لیے ہے اور وہی اس کا اجر دینے پر قادر ہے۔ اللہ تعالی نے انسانی فطرت کے مطابق ایک مہینہ عبادت و پرہیزگاری کے لیے خاص طور سے مقرر فرمایا ہے کیونکہ کوئی بھی کام اگر مسلسل تیس دن تک کیا جائے تو انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے اور ساری زندگی اپنی عادت قائم رکھتا ہے۔رمضان کا استقبال کرنے کے لیے چند ماہ قبل ہی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم گناہ کا رستہ نہیں چھوڑ پاتے۔ شعبان کی آخری تاریخوں تک گانے، فلمیں اور ڈراموں سے محظوظ ہوتے ہیں۔
ہم اپنا دل صاف کرنے کی بجائے اپنا گھر صاف کرنا زیادہ ضروری سمجھتے ہیں۔ ہم تقوی اور پرہیز گاری سے زیادہ کھانے پینے پہ دھیان دیتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے اس بابرکت مہینے کو کھانے پینے اور عید کی خریداریوں سے جوڑ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی اشیائے خورد نوش کی قیمت میں من مانا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ رمضان کے آغاز سے قبل ہی ہم ہر طرح کے کھانے پینے کا اہتمام کر لیتے ہیں جیسے اس مہینے میں عبادت کا نہیں بلکہ بے جا کھانے پینے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہم روزے کے مقصد کو بھلا بیٹھے ہیں۔ روزہ رکھ کر سونا، نماز نہ پڑھنا، اپنی عبادت کے بارے میں سب کو بتانا، ایسے کام کرنا جس سے نحوست پھیلے روزے کو ضائع کر دیتے ہیں۔
رمضان کی راتوں میں جاگ کر عبادت کرنے کی تلقین کی گئی ہے مگر ہم حکمِ خداوندی بھلا کر راتوں کو خریداری بلکہ اسراف کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمارے روزے قبول ہو رہے ہیں۔ خصوصا طاق راتوں میں شب قدر تلاش کرنے کی بجائے ہم گھر سے باہر نکل کر بے پردگی کو فروغ دیتے ہیں اور بازاروں میں ہونے والے ناچ گانوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔ عید کا چاند دیکھ کر صبح نماز کی تیاری کرنے کی بجائے ہم گھروں سے نکل جاتے ہیں اور اللہ کو ناراض کرنے کے ساتھ ساتھ پورے مہینے کی جانے والی ادھوری اور کھوٹی عبادتوں کو ضائع کر دیتے ہیں۔
Worship
عید درحقیقت روزے داروں اور پرہیزگاروں کے لیے اللہ کی طرف سے انعام ہے نا کہ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے پورا مہینہ اللہ پاک کو ناراض کرنے والے کام کیے اور عبادتوں سے زیادہ عید کی تیاریوں پہ اپنی توانائی صرف کی۔ اس بار عید منانے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیجیے گا کہ کیا آپ نے رحمتوں والے مہینے میں اپنے مہربان رب کو راضی کیا یا پھر اس کے غجب کو آواز دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائیں۔ آمین ثم آمین