تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی رمضان المبارک کامقدس مہینہ ختم ہوگیاہے۔یہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ہماری گواہی دے گا۔جس نے اس مقد س مہینہ کا حق اداکیاقیامت کے دن یہ مقدس مہینہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں اس شخص کے لئے عزت ووقارکے تاج پہننانے کی درخواست کرے گا۔اس مقد س مہینہ کی درخواست قبول ہوگی خوش نصیب انسان کوعزت ووقارکاتاج پہنادیاجائے گا۔جس نے اس مقد س مہینہ کاحق ادانہیں کیاجیسے اس کی عزت ہم پرواجب تھی ؟وہ پچھتائے گازندگی کاکوئی بھروسہ نہیں شایدآئندہ یہ ماہِ مقدس ہمارے نصیب میں نہ ہواگر موت نے غافل کومہلت نہ دی تو انسان نادم ہوگاپَراس دن صرف ندامت ہی ہوگی اورتوکچھ فائدہ نہیں ہوگا۔میرے مسلمان بھائیو!زندگی کوغنیمت جانوگناہوں سے بازآجائوغفلت چھوڑدوکہیں ایسانہ ہوکہ قیامت کے دن افسوس کرناپڑجائے۔
منقول ہے کہ جب رمضان المبارک کامقدس مہینہ آتاہے توجنت کوایک کنارے سے دوسرے کنارے تک سجایاجاتاہے یہاں تک کہ جب اسکی پہلی رات آتی ہے توعرش کے نیچے تیزہواچلتی ہے توجنتی درختوں کے پتے پھڑپھڑاتے ہوئے جنت کے دروازوں پرلگتے ہیں توان کی ایسی آوازسنائی دیتی ہے کہ کسی سننے والے نے اس سے زیادہ دلکش آوازکبھی نہ سنی ہوپھرزینت سے آراستہ بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں جنت کے بالاخانوں میں کھڑی ہوکرپکارتی ہیں کیاکوئی خوش نصیب ہے جواللہ پاک کوہمارے نکاح کاپیغام دے تاکہ اللہ پاک ہمارانکاح اس سے کردے پھردربان جنت سے پوچھتی ہے اے رضوان یہ کون سی رات ہے تووہ ان کولبیک کہتے ہوئے جواب دیتاہے یہ ماہ رمضان المبارک کی پہلی رات ہے اوراللہ پاک نے فرمایاہے کہ اے رضوان میرے محبوب ۖکے امت کے روزہ داروں کے لئے جنت کے دروازے کھول دے۔
اے جبرائیل امین زمین کی طرف جائومردو دشیاطین کوزنجیروں میں جکڑدواوران کے گلے میں طوق ڈال کرسمندرکی گہرائی میں پھینک دوتاکہ میرے محبوبۖکی امت کے روزے فاسدکرنے کی کوشش نہ کریں اللہ پاک ماہ رمضان کی ہررات تین مرتبہ ارشادفرماتاہے ہے کوئی توبہ کرنیوالاکہ میں اسکی توبہ قبول کروں ہے کوئی مغفرت طلب کرنیوالاکہ میں اسے معاف کروں ہے کوئی سوال کرنیوالاکہ میں اس کوعطاکروں ہے کوئی دعاکرنیوالاکہ میں اس کی دعاقبول کروں اللہ پاک رمضان کی ہررات افطارکے وقت دس لاکھ جہنمی کہ جن پرعذاب واجب ہوچکاہوتاہے دوزخ سے آزادفرماتاہے جب ماہِ رمضان کاآخری دن آتاہے تواس دن مہینے کے شروع سے آخرتک آزادکئے ہوئوں کی تعدادکے برابرجہنم سے آزاد فرماتاہے ۔ماہ رمضان المبارک کامہینہ امت محمدیہۖکو اللہ پاک کی طرف سے ایک خصوصی انعام ملاہواہے کیونکہ اس ماہِ مقدس میں ایک نفلی عبادت کاثواب فرض کے برابراورفرض کاثواب عام دنوں کے فرضوں سے سترتاسات سوگناتک ملتاہے۔
Shawwal
شوال شول سے ماخوذہے جس کے معنی ہیں باہرنکلنا۔چونکہ اہل عرب اس مہینہ میں سیروسیاحت کے لئے گھروں سے باہرنکل جایاکرتے تھے۔اس لئے اِس ماہ کانام شوال رکھاگیا۔ ماہ ِ شوال کے مہینے میں جوحرام ومعاصی سے پرہیز کرتاہے وہ جنت کامستحق ہوتاہے ۔حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پران کی بدکاری کی وجہ سے زمین کاجوطبقہ الٹ دیاگیاتھاوہ ہفتہ کادن اورماہِ شوال کی پہلی تاریخ تھی۔ حضرت صالح علیہ السلام کی امت یکم شوال جمعرات کے دن مبتلائے عذاب ہوئی ۔حضرت نوح علیہ السلام کی امت پہلی شوال ہفتہ کے دن طوفان میں غرق ہوئی تھی۔قوم عادعلیہ السلام پریکم شوال بدھ کے دن عذاب صرصرآیاتھا۔
حدیث شریف میں واردہے کہ شوال کی پہلی رات میں جس کوصبح عیدہوتی ہے چندہزارفرشتے نازل ہوتے ہیں اوروہ نداکرتے ہیں کہ اے اللہ پاک کے بندو!خوشخبری ہوتم کواس بات کی اللہ پاک نے تم کواس لئے بخش دیاہے کہ تم نے ماہِ رمضان کے روزے رکھے ۔اگرتم چھ روزے شوال میں بھی رکھوتوتم کواللہ پاک جنت میں ایسابڑامکان دے گاجوکسی کونہ دے گاسوااسکے جوتمہارے موافق عمل کرے ۔حضرت سیدناابوایوب انصاری سے مروی ہے کہ نبی کریمۖنے ارشادفرمایاجس نے رمضان کے روزے رکھے اورپھرشوال کے چھ روزے رکھے گویااس نے سارازمانہ روزے رکھے۔(نسائی)یہ اس وقت ہے کہ جب کہ وہ تمام عمریہ روزے رکھے اگراس نے صرف ایک ہی سال یہ روزے رکھے تواسے سال بھرکے روزوں کاثواب ملے گا۔ماہِ شوال کے چھ روزے اکٹھے یامتفرق رکھنا ہرطرح جائزہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہۖنے فرمایاکہ جوشخص رمضان شریف کے روزے رکھے اورپھرماہ شوال میں چھ روزے رکھے اس نے گویاپورے سال کے روزے رکھے ۔آپ نے اس حدیث پاک کی توضیح میں فرمایاکہ سال بھرکے روزے اس حساب سے ہوتے ہیں کہ رمضان شریف کے تیس روزے تین سوروزوں کے برابرہوئے اورشوال کے چھ روزے ساٹھ کے برابریوں سال کے تین سوساٹھ دنوں کے برابرروزے ہوئے ۔ایک روایت میں ہے کہ جوشخص ماہ شوال کے چھ روزے لگاتارماہِ رمضان سے ملاکررکھے (عیدکے دن کے علاوہ)تواس کے لئے چھ لاکھ برس کی عبادت ،چھ لاکھ اونٹ کی قربانی ،چھ لاکھ غلام آزادکرنے سے بھی افضل ہے۔
Hazrat Mohammad PBUH
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرمۖنے ارشادفرمایاجوماہِ شوال کے چھ روزے رکھے گااللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن طوق اور زنجیروں سے بچالے گا۔ایک اورروایت کے مطابق جوشخص ماہِ شوال کے چھ روزے صدق وایمان سے رکھے گااسکے نامہ اعمال میں امت مصطفیۖ کے برابرثواب لکھاجائے گااوربہشت میں حضرت امیرحمزہ ،حضرت عباس ،حضرت امام حسن اورحضرت امام حسین کی ہمسائیگی میں جگہ ملے گی۔ حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا فرماتے ہیں اے مسلمانو!شوال کے مہینے میں چھ روزے ضروررکھ کراپنے جسموں کوپاک وصاف کرلیاکروکیونکہ اللہ تعالیٰ رمضان میں روزہ رکھنے والوں کے اجسام دیکھتاہے لہذاجوشخص اس مہینے میں حرام ومعاصی سے پرہیزرکھے گاوہ جنت کاحقدارہے۔شوال کے پہلے روزے کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کے چالیس سال کے گناہ بخش دے گا۔
چالیس نبیوں کاثواب عطافرمائے گااوربہشت کی چالیس حوریں اس کی زوجیت میں دے گادوسرے روزے کے بدلے سترغزوات کاثواب اورعذاب قبرسے نجات ملے گی ۔تیسرے روزے کے بدلے میں ایک لاکھ شہیدوں کامرتبہ اورقیامت کی سختی سے محفوظ رہے گا۔چوتھے روزے کے بدلے میں دنیاوآخرت کی سترحاجتیں پوری ہوں گی اوراعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیاجائے گا۔پانچویں روزے کے بدلے میں بہشت کے سترحلے پہنائے جائیں گے اوردعاقبول ہوگی۔چھٹے روزے کے بدلے میں اسے قیامت کے دن ایک لاکھ گناہ گاروں کی شفاعت کاحق ملے گاساٹھ لاکھ برس کی عبادت نامہ اعمال میں لکھی جائے گی۔
اگراسی سال جس میں روزے رکھے ہیں مرجائے گاتوشہیدہوگااوردیداربھی حاصل ہوگا۔حدیث پاک میں ہے کہ جوآدمی شوال کی پہلی رات یادن میں نمازعیدکے بعدچاررکعت نمازنفل اپنے گھرمیں پڑھے اورہررکعت میں الحمدشریف کے بعدسورة الاخلاص اکیس مرتبہ پڑھے اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیتاہے اوردوزخ کے ساتوں دروازے بندکردیتاہے اتنے تک وہ آدمی نہیں مرے گاجب تک وہ اپنامقام جنت میں نہ دیکھ لے ۔اللہ پاک ہم سب کی تمام جانی مالی عبادتیں اپنی بارگاہ لم یزل میں قبول فرماکربروزقیامت ذریعہ نجات بنائے اوراپنے پیارے محبوب کی شفاعت نصیب فرمائے۔ آمین