اس حقیقت سے تو قریباً ہر شخص آگاہ ہے کہ نئے اور پورے چاند کے موقع پر سمندر میں زیادہ اونچی لہریں اٹھتی ہیں ، لیکن اب ماہرین اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ ان دونوں مواقع پر آنے والے زمینی زلزلے بھی معمول سے زیادہ شدید اور طاقتور ہو سکتے ہیں یا نہیں؟۔
معروف سائنسی جریدے پاپولر سائنس کے مطابق اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے یونیورسٹی آف ٹوکیو کے ماہرین ارضیات نے گذشتہ 20برس کے دوران امریکی ریاست کیلیفورنیا اور جاپان میں آنے والے بڑے زلزلوں کے دوران چاند کی پوزیشن کا تفصیلی تجزیہ کیا ، اور اس دوران انہوں نے یہ دریافت کیا کہ ریکٹر سکیل پر 5.5 یا اس سے زائد پیمائش والے زلزلوں کے وقت چاند کی پوزیشن کچھ ایسی تھی کہ وہ سمندروں میں زیادہ اونچی لہروں کا سبب بن رہا تھا۔
ماہرین کے مطابق قمری مہینے میں زمین ، سورج اور چاند دو مرتبہ سیدھ میں آتے ہیں ۔ ایک نئے چاند کے موقع پر اور دوسرا چودھویں کی رات میں ۔ اسی بنا پر چاند کی کشش ثقل زمین پر زیادہ شدت سے اثر انداز ہوتی ہے اور یہ سمندر میں زیادہ اونچی لہروں کا سبب بھی بنتی ہے۔
چینی ماہرین نے اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ اضافی کشش ثقل کے یہ اثرات صرف سمندری لہروں تک ہی محدود نہیں رہتے بلکہ فالٹ لائنز کو بھی متاثر کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں شدید زلزلے جنم لے سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ زمین کی سب سے بیرونی پرت جس پر ہم سب آباد ہیں، قشر ارض کہلاتی ہے اور بعض مقامات پر گہرائی میں جا کر اس میں دراڑیں بھی پڑی ہوئی ہیں، جنہیں فالٹ لائنز کہا جاتا ہے اور فالٹ لائنز ہی وہ مقامات ہوتے ہیں جہاں طور پر زیادہ زلزلے آتے ہیں جن میں سے کچھ شدید اور تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔
پاپولر سائنس کے مطابق رواں برس کی ابتدا میں امریکی ماہرین نے انتہائی معمولی زلزلوں، جن کی پیمائش قریباً1.0 تھی اور چاند کی پوزیشن کے درمیان تعلق ثابت کیا تھا، لیکن دلچسپی کی بات یہ ہے کہ جاپانی سائنسدانوں کو درمیانی شدت والے زلزلوں اور چاند کے اثرات میں تعلق کی کوئی واضح شہادت نہیں ملی ہے۔