کراچی (جیوڈیسک) کہتے ہیں ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ لیکن اسی عورت کو روتی دھوتی اور مظلوم دکھانا فلموں اور ٹی وی ڈراموں کا ’ہٹ فارمولا‘ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن، اب وقت بدل رہا ہے اور بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ وہ ڈرامے پسند کئے جا رہے ہیں، جن میں خواتین کو مضبوط اور حالات کا مقابلہ بہادری سے کرتے دکھایا گیا ہے۔
اس کی تازہ ترین مثال جیو ٹی وی کا ہٹ ڈرامہ مورمحل ہے جس میں تیرہویں صدی کی ایک خیالی ریاست جہاں آباد اور اس کے حکمراں کی زندگی کے مختلف گوشوں کو پیش کیا گیا ہے۔ نواب نوشا آصف جہاں کی زندگی اور تمام فیصلوں پر ان کی والدہ ثروث جہاں اور تین بیویوں کے خیالات اور نظریات کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے۔
’مورمحل‘ میں آنے کے بعد نواب نوشا کو امور مملکت نمٹانے کے ساتھ ساتھ محلاتی سازشوں اور محل کے اندر موجود خواتین کی ایک دوسرے سے رقابت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تلخیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
چینل سے وابستہ عہدیدار فاکہہ اسلم نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’مورمحل‘ پاکستان کی مہنگی ترین ٹی وی سیریلز میں سے ایک ہے جس میں شاہی ملبوسات سے لے کر مہنگے سیٹ تک ہر چیز کا خاص خیال رکھا گیا ہے، تاکہ تاریخی ماحول اوراس دورکی حقیقی عکاسی ہوسکے۔
’مورمحل‘ میں پاکستانی میوزک کے اسٹارز عمیر جسوال اور میشا شفیع نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں اور ان دونوں کی جوڑی کو بہت پسند کیا جارہا ہے۔
’مور محل‘ کے رائٹر، سرمد صہبائی جبکہ ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ ہیں۔ کاسٹ میں ثانیہ سعید، حنا خواجہ بیات، فضا علی اور دیگر شامل ہیں۔ ’مور محل‘ جیو ٹی وی کے علاوہ ’پی ٹی وی ہوم‘ سے بھی بیک وقت نشر ہوتا ہے۔