یونان (اصل میڈیا ڈیسک) یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا کیمپ میں آتشزدگی کے بعد تقریباﹰ 9000 پناہ گزینوں کو نئے عارضی کمیپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ متعدد مہاجرین خوفزدہ ہیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے لیسبوس میں پھنس کر رہ جائیں گے۔
یونانی حکومت کے مطابق موریا مہاجر کیمپ میں مقیم کل 12000 پناہ گزینوں میں سے تقریباﹰ تین چوتھائی افراد نئی پناہ گاہوں میں منتقل کردیے گئے ہیں۔
یہ پناہ گزین موریا کیمپ میں آگ لگنے کے بعد سے بے گھر ہوگئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد لیسبوس کے گرد و نواح میں سڑکوں پر رہنے مجبور تھے جبکہ ان کے پاس پینے کے صاف پانی اور خوراک تک رسائی بھی نہیں تھی۔
علاوہ ازیں 9 ستمبر کو آتشزدگی کے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن آگ لگنے کے سبب کیمپ مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔ یونان میں مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ موریا میں افغانستان، شام اور مختلف افریقی ممالک کے ہزاروں افراد مقیم تھے۔
حکام کےمطابق گزشتہ روز نئے کیمپ میں تقریباﹰ 9000 افراد کو منتقل کردیا گیا۔
پناہ گزینوں کے نئے کیمپ میں داخل ہونے والے افراد کی رجسٹریشن کے بعد نئےکورونا وائرس کے لیے ٹیسٹنگ بھی کی گئی۔ اس دوران کم از کم 214 پناہ گزینوں کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آنے کے نتیجے میں ان کو قرنطینہ کر دیا گیا۔
یونانی پولیس جمعرات 17 ستمبر سے پناہ گزینوں کو نئی پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن بعض پناہ گزینوں کی جانب سے اس عمل پر مزاحمت بھی ظاہر کی گئی کیونکہ ان کو خدشہ ہے کہ وہ لیسبوس میں مستقل طور پر پھنس کر رہ جائیں گے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق موریا کیمپ کے رہائشیوں نے انتظامیہ سے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کے نفاذ پر جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر آگ جان بوجھ کر لگائی تھی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے یونان کو متنبہ کیا ہے کہ یہ نئے کیمپ صرف عارضی ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے جمعہ کے روز کہا، ’’پناہ کی جو سہولیات ہنگامی صورتحال کے دوران مناسب سمجھی جاسکتی ہیں وہ طویل مدت کے لیے مناسب نہیں ہوسکتیں۔‘‘