جج صاحب مجھے کچھ بولنے دیں۔ مجھے ختم کرنے کا منصوبہ ہے۔ میں کئی دفعہ بے حوش ہو چکا ہوں۔یہ الفاظ ادا کرنے کے بعد فرعونِ جدید کی قائم کردہ بے انصاف عدالت کے اندر ہی، انصاف کا مقدمہ درج کرنے اللہ کے پاس پہنچ گئے۔ مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر تھے۔ اس سے قبل ڈکٹیٹر اور جعلی جمہوری حکمران جعلی انتخابات سے بھاری بھاری اکژیت سے مصر کے جدید فرعون اقتدار پر قابض ہوتے رہے۔ ویسے تو مصر میں فرعون موسی کا مقابلہ اس وقت سے دوبارہ شروع ہوا تھا۔ جب مصر میں اخوالمسلین کی بنیا درکھی گئی تھی۔اس کی ایک طویل داستان ہے جو تاریخ نے محفوظ کر کررکھی ہے۔ مصر کے جدید فرعونوںنے اخوان مسلمین پر اتنے زیادہ مظالم کیے کہ شاید مصر کے عجائب گھر میں رکھی مصر کے اصلی فرعون کی ممی کی روح بھی دھاڑیں مار کر رو رہی ہو گی۔
اخوان مسلمین کے سربراہ حسن البنا کو مصر کی فوج نے گولیاں چلا کر شہید کیا۔ اس کی لاش سڑک پر پڑی رہی، کسی کو بھی نہیں اُٹھانے نہیں دی گئی۔رات کی تاریکی میںصرف اس کی بیوی اوربیٹی کولاش اُٹھانے دی۔ گھرچار بندوںنے اس کاجنازہ اُٹھایا ۔والدنے نمازجنازہ پڑھانے کے بعددفن کر دیا۔ہزاروں کارکنوں کو بے گناہ شہید کیا گیا۔ لاتعداد کو جیلوںمیں بند کر دیا۔ عدالتوں سے بے قصور کارکنوںسزائیں دی گئیں۔ اخوان مسلمین پر پابندی لگائی گئی۔ اخوان مسلمین کو مصر سے بے دخل کر دیا گیا۔ان کی مرکزی لیڈر شپ کو جیلوں میں بند کیا کچھ وہیں جیل میں انتقال کر گئے۔ اسی طرح مرسی کے عدالت میں آخری بیان سے لگتا ہے کہ جیل میں اسے بھی آہستہ آہستہ زہر دی جا رہی تھی۔ وہ اسی زہر کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ دنیا میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس پر بین لاقوامی طور پر تحقیقی کی جائے ۔ تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ اس کے جنازے کے ساتھ بھی جدید فرعونوں نے وہی کچھ کیا جو ان کا شیوا رہا ہے۔مرسی کی بیوی ، رشتہ داروں اور اخوان مسلیمن کے کارکنوں کوجنازے کے قریب نہیں آنے دیا گیا۔بچوں نے مرسی کو رات کے اندھیرے میں دفن کیا۔
اے دنیا کے منصبوں، مرسی طاغوت کے رائج جمہوری نظام کے تحت ہی الیکشن جیت کر آیا تھا۔ پھر مرسی کا کیا قصور تھا کہ وقت کے فرعون نے منافقوں کی مدد سے مرسی کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔لگتا ہے اور بل لکل صحیح ہی لگتا ہے کہ قصورو ہی تھا جسے شاعر اسلام اکبر الہ آبادی نے اپنے ایک مشہور شعر میں بیان کیا تھا۔ فرماتے ہیں:۔
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
مصر کے اخوان المسلون کو مصر کے فرعوںنوںنے کبھی بھی پسند نہیں کیا۔ وہ اس لیے کہ وہ اللہ کی زمین پر اللہ کے بندوںکو مصر کے جدید فرعونوںکی غلامی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں دینا چاہتے تھے اور اب بھی ہیں۔ جبکہ جدید فرعون مصر کے عوام کو اپنی غلامی میں ہی رکھنا چاہتے تھے اور ہیں۔ اس میں فرعونِ مصر کو نیو والرلڈ آڈر والے شیطان کبیر امریکا اور اس کے پھیلے ہوئے عرب دنیا کے اسلام دشمن منافقوں کی مدد حاصل تھی اور اب بھی ہے۔مرسی حافظ قرآن اور امریکا سے پی ایچ ڈی کا ڈگری ہولڈر تھا اور امریکا میں پڑھاتا رہا۔ اخوان مسلمین پر پابندی کی وجہ سے جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ مصر کے الیکشن کمیشن کے قواہد کے مطابق اپنی سیاسی پارٹی رجسٹرڈد کرائی۔ مغرب کی ایجاد کردہ جمہوریت جس میں تقویٰ نہیں سروں کو گن کر لیڈشپ حاصل ہوتی ہے کے تحت مصر کے انتخابات میں اپنے آپ کو کارکردگی کی بنیاد پر اپنے آپ اور جسٹس اینڈ ڈیموکریٹ پارٹی کو مصر کے عوام کے سامنے پیش کیا۔ مصر کے قوانین کے مطابق الیکشن میں پچاس فی صد سے زیادہ ووٹ لے کر مصر کا پہلا منتخب جمہوری صدر بنا۔ ڈکٹیٹر سیسی جو یہودی ایجنٹ ہے جو بظاہر نیک اور نمازی بنا ہو اتھا کومصر کی فوج کا سپہ سالاربنایا۔اسی مصنوہی نمازی جرنل سیسی نے منتخب صدر مرسی کا تختہ الٹا دیا۔ فوج نے حکومت پر قبضہ کر لیا ۔تواس پر طنزاً پاکستان کے سابق سپہ سالار اسلم بیگ صاحب نے بیان دیا تھا کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے جرنل ضیاء کو نمازی جان کر بھٹو نے پاکستانی فوج کا سپہ سالار لگایا تھا۔ اور اسی جرنل ضیاء نے بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔خیر یہ بات تو اسلم بیگ کی تھی۔ مگر ضیاء سیسی سے کئی درجے بہتر فوجی تھا۔ جرنل سیسی کے خاندان ایک عرصہ پہلے اسرائیل لابی نے مصر میں سازش سے بھیجا تھا کہ اسرائیل کے مفادات کا خیا ل رکھے۔
ایک رپورٹ کے مطاق سیسی اس اسرائیل خاندان کا فرد ہے ۔جسے بڑھی مہارت سے اسرائیلی لابی نے پہلے فوج میں بھرتی کروایا۔پھرکے جرنل کے عہدے تک پہنچایا تھا۔ اسی پرانی سازش کے تحت بلا آخر اسرائیل کی مرضی اور امریکا اور کچھ عرب لوگوں کی مدد سے سیسی نے مرسی کو مصر کے صدر سے ہٹا دیا۔مرسی نے حکومت میں آتے ہی مصر اور اسرائیل کے درمیان گیس سپلائی کے معاہدے کو نئے سرے سے کھولا کہ اتنے کم ریٹ پر مصر سے اسرائیل کو گیس سپلائی کی جاتی ہے۔ اس پر نئے سرے سے نظر ثانی کر کے قیمت مارکیٹ کے مطابق ہونی چاہیے۔ پھر معاہدے کو ریویو کر مارکٹ کی قیمت پر اسرائیل کو گیس کی سپلائی جاری رکھی۔ فلسطین اور مصر کے درمیان رفع کی سر حد کو اسرائیل نے بند کیا ہوا تھا۔ اسے کھولا تاکہ مظلوم فلسطین مصر آ جا سکیں۔اقوام متحدہ میں وہ تاریخی تقریر کی” جو پیارے پیغمبراور محسن انسانیت حضرت محمد صلہ اللہ علیہ وسلم کی شان میں آزادی اظہا ر رائے کے بہانے گستاخی کرے گا وہ ہمارا دشمن ہو گا۔ مرسی نے مغرب اور اس کے سرخنہ امریکا کو خبردار کیا تھا کہ محسن انسانیت کی شان میں آئے دن کی گستاخیاں بند کی جائیں۔ یہی مرسی کا قصور تھا۔ یہ ایسا قصور ہے کہ دنیا میں مرسی کے نقشے قدم پر چلنے والے اخوان مسلمین کرتے رہے ہیں طاغوت کی قتل گائیں کم پڑھ جائیں۔ مگر اسلام کے نام پر مر مٹنے والوں کے سرکبھی بھی ختم نہیں ہوں ۔کہ ازل سے اللہ کایہ ہی قانون ہے۔
دنیا میں اسلام کی سربندی کے لیے کام کرنے والی دوسری جماعتیں بھی اس مشن کو جاری رکھیں گی۔ ان ہی کوششوں سے ایک وقت آئے گا کہ پھر سے دنیا میں اسلام کی حکمرانی ہو گی۔ محسن انسانیت کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ میرے، یعنی مدینہ کی اسلامی ریاست کے بعد بعد حلافت قائم ہوگی۔ پھر خلافت ختم کر کے باد شاہت قائم کر دی جائے گی۔بلاآخر پہلے کی طرح پھر سے خلافت قائم ہو گی۔صلیبیوں نے ١٩٢٣ء میںترک مسلمان عثمانی خلافت کو ختم کرتے وقت کہا تھاکہ ب دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کی خلافت (یعنی سیاسی اسلام)قائم نہیں ہونے دیا جائے گا۔اسی ڈاکٹرئین پر عمل کرتے ہوئے الجزائرمیں الیکشن سے جیت کر آنے والی سیاسی جماعت کو کام نہیں کرنے دیا۔اس کے لیڈروں کو جیل میں بند کر دیا۔ فرانس کی ٹرینڈ فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔ لاکھوں لوگوں کو شہید کر دیا۔ عرب بہار آئی تو اپنے پٹھو حکرانوں کی مدد سے اسے ختم کر دیا۔ جس بھی مسلمان حکمران نے اسلام اور اسلام کے غلبے کا نام لیا۔ اسے نشان عبرت بنا دیاگیا۔ سعودی عرب کے نیک دل بادشاہ۔ لیبیا کے صدر۔ عراق کے صدر۔پاکستان کے صدر اور نہ جانے کہاں کہاں یہ کھیل کھیلا گیا۔ مگر اسلام کے دشمنوں یا د رکھو۔ مسلمان اس مصیبت کو بھی اللہ کی طرف سے ایک تنبیی سمجھتے ہوئے اپنی صفوں کو درست کرتے رہیں گے۔ اور اُوپر بیان کی گئی حدیث کے مطابق طاغوت سے مقابلہ کر تے رہیں گے۔ اسلام کا بھول بولا اس دنیا میں ہو کر رہے گا۔ اللہ مسلمانوں کی مدد فرمائے۔ عالم اسلام مصر کے شہید مرسی کے لیے دعا گوہیں۔ اللہ اس کی شہادت کو قبول فرمائے آمین۔