ماسکو (جیوڈیسک) فرانس اور جرمنی کی جانب سے یوکرائن بحران کے حل کے لئے دی گئی مشترکہ تجویز دیے جانے کے بعد روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اس بحران کا ذمہ دار مغرب ہے۔ روس کے صدر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل یوکرائن کے بحران کے حل کے لئے امریکی صدر براک اوباما سے مزید بات چیت کے لئے واشنگٹن پہنچی ہیں۔
صدر پیوٹن نے مصر کے اخبار کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مغربی ممالک نے نیٹو میں توسیع نہ کرنے اور نیٹو ممالک کو مغرب اور روس کے درمیان فیصلہ کرنے پر زور نہ دینے کے وعدے پورے نہیں کئے۔مصر کے دورے کے آغاز پر روسی صدر پیوٹن نے الاحرام اخبار کو انٹرویو میں مغرب پر وعدے پورے نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔انہوں نے کہا ’سوویت یونین کی سابقہ ریاستوں کو روس سے دور کرنے کی کوششیں کی گئیں اور ان پر زبردستی روس اور مغربی ممالک میں سے کسی ایک کا ساتھ دینے کا کہا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بارہا متنبہ کیا تھا کہ یوکرائن میں مداخلت کے سنگین نتائج ہوں گے لیکن انہوں نے ہمارے موقف پر کان نہ دھرا۔‘سوویت یونین کی سابقہ ریاستوں کو روس سے دور کرنے کی کوششیں کی گئیں اور ان پر زبردستی روس اور مغربی ممالک میں سے کسی ایک کا ساتھ دینے کا کہا گیا۔
ہم نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بارہا متنبہ کیا تھا کہ یوکرائن میں مداخلت کے سنگین نتائج ہوں گے لیکن انہوں نے ہمارے موقف پر کان نہ دھرا۔اس سے قبل جرمن چانسلر واشنگٹن پہنچیں جہاں وہ اوباما سے یوکرین پر بات چیت کے علاوہ انسداد دہشت گردی اور تجارت پر بھی بات چیت کریں گی۔
یوکرائن بحران میں اگرچہ امریکہ نے کہا تھا کہ وہ یورپ کے ساتھ ہے لیکن یوکرین پر حالیہ بات چیت میں یورپ اور امریکہ کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔انجیلا مرکل نے یوکرین کی فوج کے لئے ہتھیار بھیجنے کی تجویز کو رد کیا ہے۔اپریل 2013 سے یوکرائن اور روس نواز باغیوں کے درمیان لڑائی میں 5000 سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔