یروشلم (جیوڈیسک) اسرائیل کی حکومت نے احتجاج کے خدشے کے پیشِ نظر مسجدِ اقصیٰ میں 50 سال سے کم عمر افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری جمعے کی صبح ہی سے یروشلم کے عرب اکثریتی علاقوں خصوصاً شہر کے قدیم علاقے میں تعینات ہے جہاں مسجدِ اقصیٰ واقع ہے۔
پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی کابینہ کی سکیورٹی کمیٹی نے پولیس کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ کے دروازوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کے فیصلے کی توثیق کی تھی۔
اسرائیلی حکومت کو اندیشہ ہے کہ عرب مسلمان جمعے کی نماز کے بعد مسجدِ اقصیٰ میں ان میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب پر احتجاج کرسکتے ہیں۔
میٹل ڈیٹیکٹرز گزشتہ ہفتے تین فلسطینی مسلح افراد کی مسجدِاقصیٰ کے نزدیک فائرنگ کے بعد نصب کیے گئے ہیں جس میں دو اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
فائرنگ کے بعد تینوں مسلح افراد مسجد کے احاطے میں داخل ہوگئے تھے جہاں اسرائیلی پولیس نے ان کا تعاقب کرکے ہلاک کردیا تھا۔
واقعے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد نماز کی ادائیگی کے لیے بند کردی تھی جس پر فلسطینی رہنماؤں نے سخت احتجاج کیا تھا۔
فلسطینی رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجد میں میٹل ڈیٹیکٹرز کی تنصیب کا فیصلہ دراصل مسجد کے انتظام میں اسرائیل کی مداخلت اور اس پر اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کی ایک کوشش ہے۔
فلسطین کے مذہبی رہنماؤں نے نمازیوں سے کہا ہے کہ وہ میٹل ڈیٹیکٹرز سے گزر کر مسجد آنے کے بجائے آس پاس کی گلیوں میں نماز ادا کریں۔
رہنماؤں کی اس اپیل پر گزشتہ کئی روز سے نمازی مسجد کے ارد گرد گلیوں میں نماز ادا کر رہے ہیں جس کے بعد نوجوانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی معمول ہیں۔
جمعرات کی شام ایسے ہی ایک مظاہرے کے دوران اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں نے نمازیوں پر ربر کی گولیاں اور اسٹن گرینیڈز فائر کیے تھے اور آنسو گیس کی شیلنگ کی تھی۔
پولیس کا موقف ہے کہ مظاہرین اہلکاروں پر پتھراؤ کر رہے تھے جس پر جوابی کارروائی کی گئی۔ طبی عملے کے مطابق جھڑپوں میں 37 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں تین کی حالت نازک ہے۔