دمشق (جیوڈیسک) شام میں فورسز کی مسجد پر بمباری سے 15 نمازی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ شام کی سکیورٹی فورسز نے باغیوں سے جھڑپ کے دوران حمص شہر کے مضافاتی قصبے ظفاران میں واقع مسجد پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 15 نمازی جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے، زخمیوں کواسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
دریں اثنا شامی فضائیہ نے عسکریت پسندوں کے مرکز ی علاقے الرقہ پر تازہ حملے کئے جس کے نتیجے میں 20 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق الرقہ میں یہ فضائی حملے اسلامک اسٹیٹ کے مسلح عسکریت پسندوں کی ایک خونریز کارروائی کے بعد کیے گئے۔ اس کارروائی کے دوران عسکریت پسندوں نے وسطی شام کے صوبے حما کے ایک گاؤں خطاب میں حملہ کر کے 7 خواتین سمیت 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
شامی مبصر گروپ کے مطابق شامی خانہ جنگی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ مبصر گروپ کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک تہائی عام شہری جبکہ 9ہزار سے زائد بچے شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق شامی فورسز نے 20 ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ 7 ہزار سکیورٹی اہلکار باغیوں کے قبضے میں ہیں۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اطالوی سفارتکار اسٹیفن دے مستورا کو شام کیلئے نیا مندوب نامزد کیا تھا، وہ لخدر براہیمی کی جگہ لیں گے۔