عراق (جیوڈیسک) عراقی فوج اور اس کی اتحادی عسکری تنظیموں نے شدت پسند گروپ داعش کے زیرتسلط موصل شہر کا محاصرہ مزید سخت کردیا ہے۔ موصل میں داعش کے مضبوط گڑھ کی طرف فورسز کی پیش قدمی جاری ہے۔ دوسری جانب موصل شہر کو اطراف کے تمام شہروں سے الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ 17 اکتوبر سے جاری آپریشن میں عراقی فوج نے موصل کے شمال، مشرق اور جنوب کے محاذوں پر پہلے سے گھیرا تنگ کرکے باغیوں کی شہر سے باہر آمد ورفت مسدود کردی تھی۔ بدھ کے روز شہر کی مغربی سمت میں واقع تل عفر شہر پر الحشد الشعبی نے قبضہ کرکے باغیوں کا آخری سپلائی روٹ بھی بند کر دیا ہے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ الحشد الشعبی کے جنگجوؤں نے بدھ کے روز موصل کو تل عفر اور سنجار شہر کو ملانے والی شاہراؤں پر قبضہ کرلیا۔ اس طرح موصل کی مغرب کی سمت میں ایک طرف کرد فورسز ہیں اور دوسری طرف سے شیعہ ملیشیا نے گھیرا تنگ کر دیا ہے۔
العربیہ کے نامہ نگار کے مطابق بدھ کو حشد الشعبی کے جنگجوؤں نے مغربی موصل میں اہم ترین تزویراتی مقامات پر اپنا کنٹرول قائم کرلیا اور داعشی جنگجوؤں کو تمام اطراف سے گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب موصل اور بعاج روڈ، موصل ۔ سنجار شاہراہ، موصل ۔ تل عبطہ اور موصل کو الانبار گورنری سے ملانے والی شاہراہ پرعراقی، کرد اور شیعہ ملیشیا کا کنٹرول ہے۔
گذشتہ روز یہ خبریں آئی تھیں کہ عراقی فوج کے ساتھ داعش کے خلاف لڑنے والی شیعہ ملیشیا الحشد الشعبی نے تل عفر ہوائی اڈے پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد جنوب میں الشریعہ اور شمال میں خراب جحاش کالونیوں پر قبضہ کرلیا ہے جب کہ تل عفر اور سنجار کو ملانے والی شاہراہ پر بھی اب الحشد الشعبی کا کنٹرول ہے۔
الحشد الشعبی نے تل عفرہوائی اڈے سے شہر کے مغرب کی طرف پیش قدمی کی۔ دوسرے محاذ پر ہوائی اڈے سے شہر کی مشرق کی سمت تل عفر اور موصل کو ملانے والی شاہراہ کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق الحشد الشعبی نے تل عفر اور اس کے اطراف کے کئی دیگر مقامات پر اپنا کنٹرول مضبوط کرلیا ہے اور موصل کے ساتھ ملانے والی تمام سڑکوں پر شیعہ ملیشیا کے جنگجو موجود ہیں۔ تل عفر کے شمال کی جانب کرد فوج موجود ہے۔ اس طرح اب موصل کو اطراف کے تمام شہروں سے الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
تل عفر شہر کی دفاعی اعتبار سے اہمیت اس لیے زیادہ ہے کیونکہ یہ شہر موصل کو شام سے ملانے کا سب سے قریبی راستہ ہے۔ یہ شہر عراق اور شام کی سرحد سے صرف پچاس کلو میٹر دور ہے۔ اسی طرح تل عفر کا عراق کے صوبہ کردستان سے بھی فاصلہ پچاس کلو میٹر ہے جب کہ ترکی کی سرحد سے یہ شہر 80 کلو میٹر دور ہے۔
عراقی فوج کے ایک ذریعے کا کہنا ہے جب تک موصل آپریشن اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچ جاتا تب تک الحشد الشعبی ملیشیا اپنے قبضے میں لیے گئے شہروں کا کنٹرول سنبھالے رکھے گی۔
درایں اثناء مغربی موصل میں داعش اور عراقی فوج کے درمیان لڑائی کے دوران مزید چار ہزار افراد محفوظ مقامات کی طرف نکل گئے ہیں۔ نینویٰ صوبائی کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش کی جانب سے شہری آبادی پر وحشیانہ گولہ باری کی گئی جس کے بعد مقامی آبادی گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کی کوشش کر رہی ہے۔
نقل مکانی کرنے والےشہری البعاع اور تل عفر۔ موصل شاہراہ کی طرف پیش قدمی کررہے ہیں۔ شہریوں کی نقل مکانی تل عفر کے مغرب اور جنوب کی سمت میں دہشت گردوں سے چھڑائے گئےعلاقوں کی طرف جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقل مکانی کرنے والےشہریوں کو سنگین نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے۔ موسم کی شدت کے ساتھ ساتھ انہیں خوراک اور ادویہ کی بھی قلت درپیش ہے۔