موصل (جیوڈیسک) عراقی فوجی انٹیلی جنس کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کے کمانڈر، جِن میں اِس دہشت گرد تنظیم کا بانی ابو بکر البغدادی بھی شامل ہے، وہ موصل کے مورچوں میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں سے وہ شہر کو واگزار کرانے کے لیے عراقی قیادت میں جاری کارروائی کو ناکام بنانے کے لیے احکامات دے رہے ہیں۔
میجر جنرل فضل البرواری دہشت گردی سے بچاؤ کے عراقی ادارے کے سربراہ ہیں۔ انھوں نے موصل کے محاذ کے قریب سے ٹیلی فون پر بتایا کہ ’’ہمارے پاس خفیہ اطلاعات ہیں کہ ابو بکر البغدادی اور اُن کے کئی قریبی کمانڈر اِن زیر زمین سرنگوں میں چھپے بیٹھے ہیں‘‘۔
بغدادی ایک بنیاد پرست مذہبی استاد ہیں، جنھوں نے سنہ 2014ء میں موصل میں خلافت کا اعلان کیا۔ وہ پُراعتماد کرُد اور عراقی افواج کے خاص نشانے پر ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اُنھوں نے موصل میں بہت تعلقات پیدا کر رکھے ہیں، جن میں مکینوں کے خلاف داعش کی ظالمانہ حرکات کی ہدایات دینے سے لے کر تازہ ترین دفاعی منصوبوں پر عمل درآمد شامل ہے۔
حالیہ دِنوں، بغدادی کی ہلاکت کی خبریں گردش کرتی رہی ہیں۔ لیکن، اتحاد کے انٹیلی جنس اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اب وہ اس بات کے قائل ہیں کہ وہ ابھی تک موصل ہی میں ہیں۔
ہوشیار زباری ایک اعلی کرد اہل کار اور عراق کے سابق وزیرِ مالیات ہیں۔ انھوں نے رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’’ٹھوس خفیہ اطلاعات‘‘ کی بنیاد پر، بغدادی اور داعش کے دھماکہ خیز مواد کے ماہر، فوزی علی نومی شہر میں ہیں۔
برواری نے بتایا کہ ’’ہمیں نہیں معلوم کہ (داعش) کے متعدد رہنما موصل سے باہر چلے گئے ہیں۔ ہمیں پتا نہیں۔ تاہم، اُن کے متعدد غیر ملکی کمانڈروں کو شام اور عراق کے درمیان والے سرحدی علاقوں کی جانب دھکیل دیا گیا ہے‘‘۔ اتوار کو موصل کی کارروائی کے آغاز سے قبل، انٹیلی جنس رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ داعش کے چند رہنما شہر سے نکل کر عراق اور شام کے دیہی علاقوں کی جانب جا چکے ہیں۔
انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق، دولت اسلامیہ کی قیادت نے لڑائی کی تیاری کرتے ہوئے دفاعی خندقیں کھودنے کی ہدایات جاری کی ہیں، محاذ اور سرنگیں بنا رکھی ہیں، جس کے اوپر کپڑا ڈھانپ دیا گیا ہے تاکہ فضائی حملوں سے بچ سکیں۔
پتا چلتا ہے کہ داعش کے کمانڈروں نے جنوبی محاذ سے عراقی افواج پر خودکش حملوں کی حکمتِ عملی تیار کرلی ہے، جب کہ مشرقی محاذ سے کُرد افواج پر حملے ہو سکتے ہیں۔
ایک بار جب داعش کے لڑاکوں کو شہر کے اندر گھیرے میں لیا جاتا ہے تو کُرد اور عراقی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ داعش انسانی ڈھال کے طور پر ہزاروں کی تعداد میں شہری آبادی کو سامنے کرے گا، اور عین ممکن ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں سے حملے کریں۔
موصل کے میدانِ جنگ کے گرد و نواح میں، صدام حسین کی عراقی حکومت کی بعث فوج کے سابق لوگ اب داعش کے لڑاکوں کی حکمتِ عملی مرتب کرنے میں رہنمائی کر رہے ہیں۔