موصل (جیوڈیسک) عراق کے شمالی شہر موصل پر سرکاری فورسز کے دوبارہ قبضے کے لیے لڑائی جاری ہے جبکہ داعش نے شہر کے جنوب میں واقع دو قصبوں سے فرار ہوتے ہوئے تیل کے کنووں کو آگ لگا دی ہے۔عراقی فورسز نے لڑائی کے دوسرے روز ان دونوں چھوٹے قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد کے ترجمان کرنل جان دوریان نے خبردار کیا ہے کہ ”اس انتہا پسند گروپ نے موصل میں اپنے دفاع کو ڈرامائی طور پر بڑھا دیا ہے اور اس شہر کو بازیاب کرانے کی جنگ مشکل ہوگی”۔
فرانسیسی وزیردفاع ژاں وائی ویس لی دریان نے بھی پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ موصل پر عراقی فورسز کے قبضے کی لڑائی طول پکڑ سکتی ہے اور کئی ہفتے اور شاید کئی مہینے جاری رہ سکتی ہے۔
عراقی سکیورٹی فورسز نے سوموار کو موصل سے داعش کے جنگجوؤں کو نکال باہر کرنے کے لیے ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔اس میں قریباً تیس ہزار فوجی اور ان کی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کے جنگجو حصہ لے رہے ہیں۔ سنہ 2011ء میں امریکی فوج کے عراق سے انخلاء کے بعد یہ سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے۔
فرانس جمعرات کو موصل کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے ایک بین الاقوامی اجلاس کی میزبانی کرے گا جبکہ امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد کے وزرائے دفاع کا آیندہ منگل کو پیرس میں اجلاس ہوگا اور اس میں موصل میں فوجی محاذ پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔