کراچی (جیوڈیسک) ’’ماں میں واپس آرہا ہوں‘‘ یہ الفاظ ایئر پورٹ پر حملے میں شہید ہونے والے پی آئی اے کے انجینئر فخر الحسن کے اپنے اہل خانہ سے آخری الفاظ ثابت ہوئے۔
اتوار کی شب کراچی ایئر پورٹ پر حملے میں شہید انجینئر نے چند لمحوں بعد ہی اپنی والدہ سے رابطہ کیا، فخر کے والد مولا داد لغاری نے بتایا کہ وہ گلشن اقبال کے رہائشی ہیں، 25 سالہ فخر کے 3 بھائی اور 2 بہنیں ہیں، وہ انتہائی خوش اخلاق اور ملنسار تھا، اپنے تمام بہن بھائیوں کا خیال رکھتا تھا، مولا داد کا کہنا تھا کہ حملے کے چند لمحوں بعد ہی فخر نے گھر پر رابطہ کیا اور اپنی والدہ سے بات چیت کی، جس میں اس نے کہا کہ وہ جلد از جلد یہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گا اور گھر واپس آ رہا ہے، لیکن پھر اس کے بعد فخر سے کوئی رابطہ نہ ہو سکا، فخر کو گزشتہ روز سپرد خاک کر دیا گیا۔
ایئرپورٹ پر حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے پی آئی اے کے انجینئر فضل محمود زبیری کااہل خانہ کے ہمراہ تعطیلات منانے کا خواب پورانہ ہوسکا۔ اتوار کا دن ان کی ملازمت کا آخری دن تھا جو زندگی کا بھی آخری دن ثابت ہوا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں فضل محمود زبیری بھی شامل ہیں۔ فضل محمود پی آئی اے ایپرن انجینئر اور نائٹ شفٹ کے انچارج تھے۔ وہ گلشن اقبال بلاک 6 کے رہائشی تھے۔
انھیں پیر کواپنے اہل خانہ کے ہمراہ تعطیلات گزارنے کے لیے اسلام آباداور دیگر تفریحی مقامات پر جانا تھا اور اتوار ان کی ڈیوٹی کاآخری دن تھا لیکن اتواران کی زندگی کا آخری دن ثابت ہوا۔ فضل محمود ایک بیٹے اور 2 بیٹیوں کے والد تھے جبکہ ان کابیٹا حافظ قرآن ہے۔ وہ اپنے 2 معذور بھائیوں کے گھروں کی بھی کفالت کرتے تھے۔ ان کے دوستوں نے بتایا کہ وقوعے کے وقت دوستوں کے ہمراہ ایک اسٹور میں پناہ لی لیکن وہ جگہ محفوظ نہ سمجھ کروہاں سے نکل گئے جس کے بعد فائرنگ کی زد میں آگئے۔ فضل محمود زبیری کو پیر کو سپرد خاک کر دیا گیا۔