ماں بن آنگن سونا سونا لگتا ہے ہر رشتہ اب مجھ کو جھوٹا لگتا ہے دکھ کی شامیں اب تو اپنی ساتھی ہیں غم کا سورج سر پہ ٹھہرا لگتا ہے یوں اچانک لگتا ہے ماں بولی ہے خالی کمرے میں کوئی بیٹھا لگتا ہے ہلکی ہلکی سسکی اور وہ نم آنکھیں ہر طرف بس ایک ہی چہرہ لگتا ہے ہر پل دھوپ ہی رہتی ہے اب آنگن میں میرے گھر کا پیپل سوکھا لگتا ہے دنیا کی رسمیں بھی رکھنا پڑتی ہیں پر اپنی ماں کا صدمہ گہر ا لگتا ہے چپ ہو جائو ساگر کون منائے گا ہر کوئی اب تم سے روٹھا لگتا ہے