ماں باپ کا کچا مکاں مسمار بہت ہے

Kacha Makan

Kacha Makan

ماں باپ کا کچا مکاں مسمار بہت ہے

اس مٹی کی خوشبو سے مجھے پیار بہت ہے

رہتے تھے بہن بھائی جو ماں باپ کے گھر میں

اب کہتے ہیں ملنے کو تو تہوار بہت ہے

ماں باپ بھی بٹ جاتے ہیں اولاد میں اکثر

آنگن میں جو اٹھ جائے وہ دیوار بہت ہے

ہو باد مخالف تو کوئی بات نہیں ہے

کشتی کے ڈبونے کو تو پتوار بہت ہے

ہمدرد مجھے اپنا وہی کہتے ہیں سارے

کہتے تھے مجھے کل جو تو بیکار بہت ہے

محمد ارشد قریشی