تحریر : شازیہ شاہ اسلام میں عورت کو معاشرے میں ایک باعزت مقام دیا ہے دین اسلام میں ماں کے درجات کو یوں بیان کیا ہے کہ جنت اس کے قدموں تلے رکھ دی ماں اور باپ دونوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ مگر ماں کا درجہ باپ سے تین گنا زیادہ رکھا گیا ۔ طلحہ ابن معاویہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جہاد پر جانا چاہتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں وہ حیات ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی خدمت کرو کہ تمہاری جنت ان کے قدموں تلے ہے ماں کا پیار بے لوث ہوتا ہے جس کی کوئی مثال ممکن نہیں اس کے غصے میں بھی پیار پِنہاں ہوتا ہے اور اس کی ڈانٹ میں بہتری پوشیدہ ہوتی ہے ماں کی محبت گھر کو جنت بنا دیتی ہے اولاد کی تربیت اور پرورش میں ماں کا بہت اہم کردار ہے وہ اپنی ہر تکلیف کو بالائے طاق رکھ کر ہنسی خوشی ہر دکھ اٹھاتی ہے مگر اولاد کی ذرہ بھر تکلیف برداشت نہیں کر سکتی۔
خود بھوکی رہ کر بھی بچوں کو کھلاتی ہے راتوں کو جاگ کر اپنے بچوں کو لوریاں سناتی ہے اور اپنی نیند کو قربان کر کے ان کو پرسکون ماحول فراہم کرتی ہے کہ وہ میٹھی نیند سے لطف اندوز ہو سکیں ماں کی آغوش میں دنیا بھر کا سکون ہے اور ماں کی گود بہترین تربیت گاہ ہے ۔ اگر ماں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے پورا کرے تو بہترین معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔
Mother With Child
ماں کی عظمت کی اس سے بہترین مثال اور کیا ہوگی کہ جب حضرت ھاجرہ حضرت اسمعیٰل کی پیاس بجھانے کیلئے پانی کی تلاش میں صفا اور مروہ کے چکر لگاتی ہیں تو اللہ پاک اسکو حج کا رکن بنا دیتا ہے ۔میٹھی بائی کی اعلیٰ تربیت کا اثر تھا کہ محمد علی جناح مستقبل کے قائد اعظم کہلائے اور معمار پاکستان قرار پائے ایک بیٹے کی اپنی ماں سے والہانہ محبت اور عقیدت کا نتیجہ ہے کہ اس نے اپنی ماں کے درد اور تکلیف کو اتنی شدت سے محسوس کیا کہ باقی ماوؤں کو اس تکلیف سے بچانے کیلئے کینسر ہسپتال بنا دیا۔
جن خوش نصیب بچوں کے ساتھ ماں کی دعائیں ہوتی ہیں وہ زندگی کے ہر مشکل امتحان میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بچہ اپنی ماں کی محنت اس کی محبت اس کی قربانی کا ذرا بھی حق ادا نہیں کر سکتے۔ الغرض ہم اسکو کچھ یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ماں کی دعا جنت کی ہوا۔