ماں

Mother

Mother

سورہ یاسین پڑھ کر مجھے گھر سے نکالتی تھی ماں
خود دھوپ میں رہ کر مجھے چھاوں میں پالتی تھی ماں

وہ سارے زرد موسم اپنی چادر میں سمیٹ رکھتی تھی
اور گلاب موسموں کی طرح مجھے نکھارتی تھی ماں

اس کی آنکھیں ہمیشہ فرش راہ ہی رہیں
میں گھر لوٹ کر آتا تو جان وارتی تھی

اک صبح فرشتہ اجل میرے صحن اترا اور اس کے بعد
خاک میں خاک ہوئی جو خاک سے مجھے بچاتی تھی ماں

میں ٹوٹ کر بھی شائید اسی لئے نہیں بکھرا انور
اپنی دعا نیم شب میں مجھے اب بھی پکارتی تھی ماں

شاعر: انور جمال فاروقی