راجستھان (جیوڈیسک) کبھی عیسائیوں کی عبادت گاہوں پر حملے تو کبھی مذہب کی جبری تبدیلی نام نہاد جمہوریت میں اقلیتوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اب ہندو انتہا پسند رہنما موہن بھگوت نے ہٹ دھرمی کی حد ہی کر دی۔
راجستھان کے شہر بھرت پور میں غیر سرکاری تنظیم ”اپنا گھر ”کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انسانیت کی خدمت کرنے والی مدر ٹریسا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا خدمت کا مقصد لوگوں کو عیسائی بنانا تھا۔
موہن بھگوت نے کہا مذہب تبدیل کرنے کے لیے کی گئی خدمت خدمت نہیں کہلاتی۔ آر ایس ایس کے سربراہ کے اس بیان کے بعد ملک بھر میں سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ بھارت میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں کی ہٹ دھرمی انتہا کوپہنچ گئی ہے۔
گزشتہ چند مہینوں میں دارالحکومت نئی دہلی سمیت کئی مقامات پر عیسائیوں کے گرجا گھروں پر حملے ہوئے ہیں۔