لاہور (جیوڈیسک) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مطیع الرحمن نظامی کی پھانسی حسینہ واجد اور بھارت کے شیطانی کھیل سے زیادہ پاکستانی حکومت کی بے حسی کا شاخسانہ ہے۔ حکومت 1974ء کے سہ ملکی معاہدے کو عالمی عدالت میں لے جاتی تو پھانسیوں کا یہ سلسلہ رک سکتا تھا۔ حالانکہ مطیع الرحمن کو حملہ آور اور قابض فوج کا ساتھ دینے کے الزام میں پھانسی دی گئی۔
بھارت بنگلہ دیش میں ہر قیمت پر حسینہ واجد کو مسلط رکھنا چاہتا ہے تاکہ اسکے پڑوس میں ایک اسلامی ریاست کا وجود نہ ابھر سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں اظہار تعزیت کیلئے آنے والے وفاق المدارس کے جید علماء کرام کے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مطیع الرحمن نظامی کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
سراج الحق نے کہا کہ مطیع الرحمن نظامی نے بھارتی کٹھ پتلی حسینہ واجد کے سامنے رحم کی اپیل نہیں کی اور نہ پاکستان کے دفاع کو جرم تسلیم کیا جس سے بنگلہ دیش میں اسلامی تحریک کے قدم مزید مضبوط ہوئے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب بنگلہ دیش میں اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوگا اور حسینہ واجد عبرت ناک انجام سے دوچار ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد بنگلہ دیش میں موجود ایک کروڑہندو ووٹرز کو خوش کرنے کیلئے اسلامی قیادت کو ظلم و جبر کا نشانہ بنا رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے انکی رہائی کیلئے کوئی آواز بلند نہ کی توحسینہ واجد پاکستانی افواج کے افسروں کو بھی طلب کر سکتی ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں سے کسی خیر کی توقع نہیں۔ ملک میں بھارت کے لچر، بے ہودہ اور عریاں کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے، بھارتی چینلز سے زیادہ بے حیائی، فحاشی اور عریانی ہمارے میڈیا پر دکھائی جا رہی ہے۔