لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے موٹر وے زیادتی کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد موٹر وے زیادتی کیس کا فیصلہ 18 مارچ کو محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔
انسداددہشتگردی عدالت کے جج ارشدحسین بھٹہ نےکیمپ جیل لاہور میں تقریباً 6 ماہ کی عدالتی کارروائی کے بعد فیصلہ سنایا۔
اس کیس کے چالان میں کُل 37 گواہوں کے بیانات شامل کیے گئے تھے اور 200 صفحات پر مشتمل چالان چند روز قبل پیش کیا گیا تھا۔
عدالت نے دونوں مجرموں عابد ملہی اور شفقت کو سزائے موت سنا اور عمر قید کی سزا کے ساتھ 50،50 ہزار روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔
9 ستمبر 2020 کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔
ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا،جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نے مقدمہ درج کیا۔
پولیس کے مطابق زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی۔
بعد ازاں ملزم شفقت کو پولیس نے واقعے کے 4 روز بعد 13 ستمبر کو دیپالپور سے گرفتار کیا جب کہ مرکزی ملزم عابد ایک ماہ تک فرار رہنے کے بعد 12 اکتوبر کو لاہور کے مضافاتی علاقے مانگا منڈی سے گرفتار ہوا تھا۔