لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان نے موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کو تشویش ناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ شرم ناک ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے اور محکمہ پولیس میں کسی بھی سیاسی شخص کی مداخلت کا راستہ روکے۔ وہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے زیر اہتمام کمرشل اور اوورسیز کورٹس ججز کے لیے منعقدہ 6 روزہ ٹریننگ ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد خان نے کہا کہ امن و امان حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اس ضمن میں پولیس کا شفاف نظام وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک بھر میں پولیس میں سیاسی مداخلت عام ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں عوام کی جان و مال محفوظ نہیں، معصوم مسافروں کو ہائے وے پر سنگین جرائم کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حالیہ واقعہ بھی اسی کا نتیجہ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شرمناک ہے کہ ہائے وے پر شہریوں کی حفاظت کا موثر نظام موجود نہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے اور محکمہ پولیس کی ساکھ کو بحال کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس میں کسی بھی سیاسی شخص کی مداخلت کا راستہ روکے، پنجاب پولیس میں ہونے والے تبادلے اس بات کی علامت ہیں کہ پولیس کے محکمے میں کس قدر سیاسی مداخلت ہے، موجودہ پولیس کی کمان غیر پیشہ ورانہ افراد کے ہاتھ میں ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کمرشل کورٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ کاروباری معاملات کا عدالتوں میں لٹک جانا مزید مسائل کو جنم دیتا ہے، جن ممالک میں بہترین عدالتی نظام موجود ہوتا ہے وہاں سرمایہ کاری بھی زیادہ آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم سرمایہ کاری میں اضافے کے خواہش مند ہیں تو بہترین عدالتی نظام وقت کا اہم تقاضا ہے، کمرشل عدالتوں میں جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے لیے بہترین کیس مینجمنٹ سسٹم بھی ضروری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی سادہ کمرشل معاملہ زیادہ سے زیادہ 6 ماہ میں حل ہوجائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی رہنمائی میں پہلے مرحلے میں پنجاب کے پانچ اضلاع میں کمرشل ماڈل کورٹس قائم کی گئی ہیں، سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کو آسان اور معیاری انصاف کی فراہمی سے ہی ملکی ترقی ممکن ہو سکے گی، ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر کاروباری مقدمات کو نمٹانے میں بہت پیچھے ہے، پاکستانی آئین میں کمرشل کنٹریکٹس کے حوالے سے مکمل قوانین اور تحفظ موجود ہے، پاکستان بہت جلد دنیا کی بہترین کمرشل کورٹس کی فہرست میں شامل ہو جائے گا، پاکستان میں کاروباری معاملات کے لیے بہترین قانون سازی موجود ہے، اوورسیز پاکستانی ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کے جلد فیصلوں کے بھی خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں جب تک اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آسانیاں نہیں ہونگی تو بیرونی سرمایہ کاری کو بڑھایہ نہیں جا سکے گا۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ کاروباری معاملات میں اے ڈی آر سسٹم خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے، لاہور ہائیکورٹ اس حوالے سے سہولیات فراہم کررہا ہے، شفاف تجارت سے کاروباری حضرات کا اعتماد بڑھتا ہے۔