اسرائیل (جیوڈیسک) شامی سرزمین سے راکٹ حملوں کے رد عمل میں اسرائیلی فورسز نے شام میں مختلف عسکری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے حملوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ان کی سرزمین پر حملے بالکل برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب شام میں مختلف عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ شامی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم تین فوجی اور سات دیگر افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے دو جون کو جاری کردہ بیان میں مطلع کیا گیا ہے کہ حملوں میں گولان کی پہاڑیوں میں شامی فوج کے اسلحے ڈپو، نگرانی کے لیے قائم متعدد مراکز اور میزائل دفاعی نظام کو لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یہ تازہ حملے جبل الشیخ یا کوہ حرمون پر اسرائیلی حدود سے دو راکٹ داغے جانے کے رد عمل میں کیے گئے۔ کوہ حرمون وہ مقام ہے جس پر اسرائیل نے سن 1967 میں ہونے والی چھ روزہ جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔
شام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے دمشق کے جنوب مغرب میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ شامی معاملات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبرویٹری نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کیسوا کے خطے میں اسلحے کے ڈپو اور متعدد دیگر عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس تنظیم کے مطابق جن علاقوں میں اسرائیل نے بمباری کی، وہاں شامی اور ایرانی افواج کے علاوہ حزب اللہ کے جنگجو بھی موجود ہیں۔
شام پر تازہ حملوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان حملوں کے احکامات انہوں نے جاری کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا، ہم اپنی سرزمین پر حملے برداشت نہیں کریں گے۔ اور اپنے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کا زوردار جواب دیں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل شام میں سینکڑوں مرتبہ فضائی کارروائی کر چکا ہے۔ ایسے فضائی حملوں کا ہدف عموما وہاں سرگرم ایرانی فوج اور اس کی لبنانی اتحادی تنظیم حزب اللہ کے جنگجو ہوتے ہیں جب کہ شامی فوج کے اہداف کو براہ راست نشانہ شاز و نادر ہی بنایا گیا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ اپنے روایتی حریف ایران اور حزب اللہ کے اہداف کو شام میں نشانہ بنانے کا حق رکھتا ہے۔