واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے ہفتے کے روز سعودی قیادت والے اتحاد کی جانب سے جنازے کے جلوس پر کی جانے والی بم باری کو ’’بے حسی‘‘ اور بین الاقوامی قانون کی ’’وحشیانہ خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے۔
بان کی مون نے پیر کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’یہ کمیونٹی سینٹر تھا، جس کا سبھی کو علم تھا‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’اِس میں بہت سارے اہل خانہ اور بچے موجود تھے۔ اُن لوگوں پر حملہ جو اپنے احباب کی ہلاکت پر ماتم کر رہے تھے، قابلِ ملامت فعل ہے‘‘۔
ہفتے کے روز ہونے والے اِس حملے میں 140 سے زائد افراد ہلاک، جب کہ 500سے زائد زخمی ہوئے۔
بان نے کہا کہ سعودی قیادت والے اتحاد کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں نے پہلے ہی بہت تباہی پھیلائی ہے اور اسپتالیں اور دیگر اہم شہری آبادی کا زیریں ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ ابتدائی رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ یہ بمباری اتحاد کی جانب سے کی گئی۔
بان کے الفاظ میں ’’بہانہ بازی بے سود معلوم ہوتی ہے، چونکہ ملک میں جاری تشدد کی کارروائیاں اسی انداز ہی سے ہو رہی ہیں۔ فریق لڑائی کے اندھیرے میں نہیں چھپ سکتے‘‘۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ ’’انسان کی پیدا کردہ تباہی ہماری آنکھوں کے سامنے ہے‘‘، اور کہا کہ درگزر کرنے سے صورت حال مزید بگڑتی جارہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ تنازع میں ملوث تمام فریق کی جانب سے زور پکڑتے ہوئے جرائم کے باوجود، ابھی تک اُن کے پاس تفتیش کے کوئی قابلِ اعتماد نتائج سامنے نہیں لائے گئے۔
بان نے کہا کہ ’’اس تازہ ترین خوفناک واقعے کی مکمل چھان بین ہونی چاہیئے۔ زیادہ وسیع طور پر، اس ساری لڑائی کے دوران روا رکھے گئے ہولناک رویے کا احتساب ضروری ہے‘‘۔
اُنھوں نے انسانی حقوق سے متعلق اپنے ہائی کمشنر، زید رعد الحسین کی حمایت کی ہے جنھوں نے ایک آزادانہ بین الاقوامی انکوائری کی فوری تشکیل کے لیے کہا ہے، جو یمن میں بین الاقوامی ہمدردی اور انسانی حقوق کے قانون کی مبینہ خلاف ورزیوں کی جانچ کرے۔
بان نے کہا کہ ’’میں انسانی حقوق کی کونسل پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے اقدام کرے‘‘، جسے انکوائری تشکیل دینی چاہیئے۔