کوئٹہ (جیوڈیسک) اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی منحرف ارکان نے صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے سابق مشیر پرنس احمد علی بولے، تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنے والے ارکان کی تعداد 40 سے زائد ہو جائے گی۔
عبد القدوس بزنجو نے کہا کہ 14 ارکان نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کر دیئے ہیں اور ہمارے ارکان کی تعداد 40 ہو گئی ہے اور مزید بھی رابطے میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگیز مری مستعفی نہیں ہوئے لیکن وہ بھی ہمارے ساتھ ہیں اور وزیر اعظم کی کوئٹہ آمد پر ہمارا فیصلہ تبدیل نہیں ہو گا۔
رہنماء جے یو آئی مفتی معاذ اللہ بولے، اپوزیشن ہی نہیں، حکومت کے منحرف ارکان بھی اس پر تنقید کر رہے ہیں۔ رہنماء اے این پی زمرک خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمہوری عمل ہے اور اِن ہاؤس تبدیلی ہر رکن کا حق ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نواب اسلم رئیسانی کی حکومت ختم کر کے نون لیگ نے مٹھائی تقسیم کی تھی لیکن اب نون لیگ تحریک عدم اعتماد کو غیرجمہوری عمل کہہ رہی ہے۔
دوسری جانب، ترجمان وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والوں کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، مخالفین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت ان کے پاس 40 اراکین اسمبلی موجود ہیں اور یہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی لیکن اتوار کی شب ہونے والے عشائیہ میں مخالفین اپنے 20 اراکین اسمبلی بھی اکٹھے کرنے میں ناکام ہو گئے۔