تحریر : ممتاز ملک. پیرس آج پھر ایک خنزیر کے یاتھوں ایک بچی اپنی عزت اور زندگی ہار گئی ….دل پھٹ کر رہ گیا ہے اس خبر کیساتھ ? آئیے خدا کو جواب دینے والے دن اور گھڑی سے پہلے ہم اپنا سینہ پیٹ لیں جہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہوس ہرست حرامی جب چاہیں، جسکی چاہیں بچہ بچی اٹھا لے جائیں.اسے برباد کر دیں اور کچرے کے ڈھیر یا نالے میں پھینک جائیں ? اور تب بھی ہم مسلمان ہی کہلائیں۔
ہر روز عورتوں اور بچیوں بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات ? کسی ہوس پرست کو سزائے موت نہیں ? حکومت پاکستان کہاں مر گئی ہے ؟ کیا قیامت قائم کیئے جانے کا انتظار ہے۔
ہر اس ماں اور باپ سے پوچھو جس کا بچہ یا بچی کئی روز لاپتہ رہتے ہیں اور پھر ان کا معصوم جسم کسی ہوس گیر کے دو چار منٹ کے گندگی نکال کر اسے ٹشو پیپر کے طرح مسل کر کچرے کے ڈھیر ہر پھینک جاتا ہے۔
کہاں ہیں یہ شہوت پرست حرامی گدھ جو اپنا غلیظ شوق لیئے گلی گلی، نکڑ نکڑ کونے کونے میں معصوم بچے اور عورتیں شکار کرنے کو نظریں گاڑے بیٹھے ہوتے ہیں . کیوں یہ پولس کے ہتھے نہیں چڑھتے ؟ کیوں اور کیسے یہ عدالتوں سے سزائے موت نہیں پاتے ؟ کیوں ان وارداتوں پر سوو موٹو ایکشن نہیں لیتا کوئی جج؟ کیا جب تک خدانخواستہ کسی جرنیل اور کرنل کی بچی کا معصوم جسم نوچ کر، زیادتی کر کے، توڑ موڑ کر کسی کچرے کے ڈھیر پر نہیں مل جاتا تب تک کوئ پاکستانی قانون عمل میں نہیں آئے گا کیا؟ انصاف کب ہو گا۔
کیا قیامت کے دن کا ہی انتظار کریں جب یہ بچیاں قبر سے یہ تمہارے ہمارے گریبان پکڑے یہ کہہ کر اٹھائی جائینگی کہ بتاؤ ہمیں کس جرم میں مارا گیا ؟ کس جرم میں روندا گیا ؟ سب پاکستانیوں مل کر ان ہوس پرستوں کے خلاف تحریک چلاؤ اگر تم مسلمان ہو یا اگر تمہیں اپنے بچوں کی زندگی اور آبرو سے پیار ہے تو …. ورنہ ڈوب کر مر جاؤ۔