موومنٹ پاکستان کے کوارڈی نیٹر عزیز الرحمان مجاہد نے آج کے اخبارات میں طالبان کے بڑے گروپوں کے کمانڈروں کے اجلاس

ملکہ (عمرفاروق اعوان ) عافیہ موومنٹ پاکستان کے کوارڈی نیٹر عزیز الرحمان مجاہد نے آج کے اخبارات میں طالبان کے بڑے گروپوں کے کمانڈروں کے اجلاس میں حکومت سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے رابطہ کمیٹی کے قیام کی رپورٹس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے حکومت کو بھی دو قدم آگے بڑھنے اور طالبان راہنمائوں کو مکمل اعتماد میں لینے کا مشورہ دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کیلئے فوری طور پر مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے قوم معصوم شہریوں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئی ہے۔

اب مزید قتل عام کو برداشت کرنے کا کسی میںحوصلہ نہیں۔ حکومت کو اناپرستی اور سرد مہری چھوڑ کر امن عمل کو آگے بڑھانا چاہئے۔ بے گناہ لوگ اسی طرح دہشت گردی کانشانہ بنتے رہے تو اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کے مکروہ عزائم کو تقویت ملے گی اور خطے میں دہشت گردوں کا راج ہوگا۔ طاقت کے استعمال سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، اگر سوات ،جنوبی وزیرستان، مالا کنڈاور کوئٹہ میں آرمی آپریشن کامیاب ہوچکے ہیں۔

اور دہشت گردی کی جڑیں کاٹ دی گئی ہیں تو لوگ آئے روز دہشت گردوں کے ہاتھوں لقمہ اجل کیوں بن رہے ہیں۔ طالبان کے نام پردہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث عناصر کاقلع قمع کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت جلد از جلد مذاکراتی عمل کا آغاز کرکے مذاکرات کو سبو تاژ کرنے کی سازشوں کو ناکام بنادے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں ایک سیمینارمیں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عزیزالرحمان مجاہد نے کہاکہ ایک گھنائونے منصوبے کے تحت قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے، لوگوں کے اندر نفرت پھیلانے، علاقائی اور لسانی تعصبات کو ہوا دینے اور مختلف مسالک اور مذاہب کے ماننے والوں کو باہم دست و گریبان کرنے کیلئے بھارت اسرائیل اور امریکہ پاکستان کے اندر تخریبی سرگرمیوں کی پشت پناہی کررہے ہیں، جس کا اعتراف انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکار کر چکے ہیں۔

بھارتی، اسرائیلی اور امریکی ایجنسیوں کے تخریب کار مقامی دہشت گرد گروپوں سے مل کر دہشت گردی کی کاروائیاں کرتے ہیں اور ملبہ طالبان پر ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی دہشت گردوں سے بچنے اور بھارت سمیت پاکستان دشمن قوتوں کے مکروہ عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے ضروری ہے کہ طالبان سے مذاکرات کو مزید التواء میں نہ ڈالا جائے۔