لاہور (پریس ریلیز) تحریک لبیک یارسول اللہۖ کے ہزاروں افراد نے اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا۔ ملک بھر کے اکابر سنی علماء ومشائخ اور سنی تنظیموں کی قائدین شریک ہیں۔ حضرت پیر محمد افضل قادری، شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی، سید مختار اشرف رضوی، مولانا غفران سیالوی، مولانا فاروق الحسن، پیر اعجاز اشرفی، پیر قاضی محمود احمد، پیر سید زین العابدین، پیر سید آفتاب سیفی، پیر سید ظہیر الحسن شاہ، میاں آصف نقشبندی، علامہ نصر اللہ خان ودیگر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 30 مارچ 2016ء کو اسلام آباد میں کئے گئے معاہدے اور حکومت پنجاب نے 19جولائی 2016کو لاہور میں تحریک لبیک یارسول اللہ سے کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد کرے۔
مقررین نے کہا کہ حکومت کو دہشتگردی کے خاتمہ پر مکمل توجہ دینی چاہئے تھی لیکن صوفیاء اسلام کے پیروکار پرامن علماء ومشائخ کو ناجائز طور پر تنگ کیا جارہا ہے اور نہ گزشتہ معاہدے پورے کئے جارہے ہیں اور نہ معاملات کو حل کرنے میں حکمران دلچسپی لے رہے ہیں۔
Sit
علماء نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو پورے ملک میں تحریک پھیلا دی جائے گی اور آئند جمعة المبارک کو یہاں اجتماعی جمعہ کی کال دینگے۔ اس موقع پر درج ذیل مطالبات کئے گئے۔
دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں بھی چار طرف سپیکر پر اذان کی اجازت دی جائے۔ عدالتی سزا یافتہ گستاخان رسول کیساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ دہشت گردی اور فرقہ وارانہ قتل وغارت کے ازلی مخالف سنی بریلوی علماء ومشائخ کیخلاف قائم کئے گئے تمام ناجائز پرچے خارج کئے جائیں۔
Sit
سنی بریلوی علماء ومشائخ کو غلط بیانی کرکے مخالف مسلک کی کالعدم تنظیم کا رکن ظاہر کرکے اس بیس پر لگائے گئے فور شیڈول فوری ختم کئے جائیں اور یہ سرا سر جھوٹا الزام لگانے والے معافی مانگیں۔ نیز دو سال سے قید اسیران ناموس رسالت کو فی الفوری رہا کیا جائے۔ دھرنے ے قبل داتا دربار تا پنجاب اسمبلی ”ناموس رسالت مارچ” بھی کیا گیا۔