تحریر : حفیظ خٹک پاکستان کو قیام سے اب تلک سازشوں کے ذریعے ہر طرح سے کمزور کرنے اور رکھنے کی سازشیں کی جاتی رہیں ہیں۔ متعدد جنگیں بھی اسی سلسلے کی اک کڑی ہے۔ قیام پاکستان کے وقت جب برصغیر کی تقسیم انگریز کررہے تھے اس وقت ہندﺅوں کے ساتھ مل کر وہ علاقے جن میں مسلمانوں کی اکثریت تھی انہیں پاکستان میں شامل کرنے کے بجائے بھارت میں شامل کیا گیا۔ بھارت کے اندر اب بھی متعدد علاقے ایسے ہیں کہ جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن وہ بھارت کا حصہ ہیں اور بھارتی مظالم کو سہہ رہے ہیں۔ بھارت جو اپنے آپ کو ایک جانب دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک گردانتا ہے حقیقت اس کے قطعی منافی ہے۔ نام نہاد انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی تنظمیں، اقوام متحدہ کے اکابرین، ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک سبھی کو بھارت کے انسانیت سوز مظالم نظر نہیں آتے ہیں اور اگر کسی کو نظر آتے بھی ہیں تو انہیں کچھ کہنے کی جرائت و سکت نہیں ہوتی ہے۔
وطن عزیز کے قیام کے بعد بھارت نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ بھارت کے حکمرانوں میں اکھنڈ بھارت کا ایک خواب ہے جو کہ نسل درنسل چلتا آرہاہے اور یونہی آگے بڑھتا رہے گالیکن پاکستانی عوام کے باعث یہ خواب کھبی پورا نہیں ہوگا۔ خود بھارت میں موجود پاکستان سے زیادہ مسلمان بھی یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کو کسی بھی طرح نقصان پہنچے یہی وجہ کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشوں میں وہاں کے مسلمان نظر نہیں آتے ہیں۔ بھارت اور اسکا قریبی ساتھی اسرائیل یہ جاننے لگ گئے ہیں کہ پاکستان کو سامنے آکر شکست نہیں دی جا سکتی ہے۔ بھارت نے قیام پاکستان کے بعد محاذوں پر حملے کرکے تجربات کئے لیکن انہیں کہیں سے بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ پاک افواج اورپاکستانی قوم کے جذبات و احساسات کو دیکھ کر انہیں اس بات کا یقین ہوگیا ہے کہ اس ملک سے وہ مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔ پاکستان ، بھارت کے دیگر پڑوسی ممالک سے یکسر مختلف ہے۔ ایٹمی دھماکے کے بعد انہیں اس بات کا علم ہوگیا ہے کہ پاکستان کی مضبوطی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ ایک ایٹمی قوت ہے لہذا بھارت تو کیا ،دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کے خلاف کسی بھی کاروائی کو کرنے سے قبل ہی یہ سوچ کر اپنا ارادہ بدل دیگا اور پاکستان سے براہ راست مقابلہ کرنے کی جرائت نہیں کرے گا۔
مسلمانوں کی یہ تاریخ رہی ہے کہ انہیں سامنے سے افواج نے کھبی شکست نہیں دی ہے، جبھی انہیں شکست ہوئی ہے اس میں ان کی اپنی صفوں میں غداروں کے باعث ہی ہوئی ہے۔ اسی فارمولے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے بھارت نے قیام پاکستان سے اب تک یہ کوشش کی ہے کہ پاکستان کے اندر ہی سے ایسے لوگوں پر محنت کرکے غدار تیار کئے جائیں کہ جن کے ذریعے وہ اپنے مقاصد کو حاصل کریں۔ بنگال سے بنگلہ دیش بننے کی داستان بھی اسی جانب کی اک کڑی ہے۔ اس سانحہ کے بعد ہمارے حکمران اور پوری قوم کو اس بات کا شدید احساس ہوا اور اسی احساس کی وجہ سے اب تک بھارت کو مزید کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوپائی ہے۔ قوم پرست تنظمیں موجودہ دور میں جس طرح سے قومی دھارے میں شامل ہورہی ہیں و ہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ اب بھارت کو کامیابی کا حصول نہیں ہوگا۔ اکھنڈ بھارت کا خواب ، اک خواب ہی رہے گا اور اس کی سازشیں ہر سطح پر ناکام ہونگی۔ بھارت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے لندن و امریکہ میں اگر فری کراچی اور فری بلوچستان کی تحریکیں چلا سکتی ہے تو اسے یہ بھی جان کر دکھ ہواہوگا کہ ان کی سازشوں کا جواب لندن و امریکہ میں موجود پاکستانیوں نے کس طرح دیا۔
برطانیہ جہاں کشمیریوں کی بڑی تعداد آباد ہے انہیں نے بھارتی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے فری کشمیر کی تحریک کو تیزی کے ساتھ چلا کر دوام بخشااور بھارت کی نام نہاد یوم جمہوریہ کے دن کو ناکام بنایا ۔ پورے کشمیر میں اگر ہڑتال رہی تو اسی روز لارڈ نذیر کی قیادت میں برطانیہ میں فری کشمیر کی تحریک کو چلا گیا جسے عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔ کشمیر پر بھارتی مظالم سے دنیا کے سبھی ممالک آگاہ ہیں اور اقوام متحدہ نے بارہا رائے دہی کی قرار منظور کی لیکن بھارت نے اقوام متحدہ کی کسی بھی قرار داد پر عملدرآمد کوآج تلک مکمل نہیں ہونے دیا ہے۔ اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ اقوام متحدہ نے کشمیر کے مسئلے کو سرد خانے کی نظر کردیا ہے۔ یہ بات انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں سمیت دو سو زائد ممالک کیلئے بھی نہایت قابل توجہ ہے۔ بھارت میں صرف کشمیر کی ہی تحریک نہیں چل رہی دیگر قوموں کی علیحدگی کی تحریکیں بھی چل رہی ہیں جن میں سرفہرست سکھوں کی خالصتان کی تحریک ہے، فری کشمیر کی تحریک کے مظاہروں کے دوران انہوں نے بھی فری خالصتان کی تحریک کو پرزور انداز میں جاری رکھا۔ اس روز برطانیہ میں ہی نہیں دنیا کے سبھی ممالک کو یہ علم ہوگیا کہ خود کو جمہوری ملک کہنے والا بھارت دراصل کیا ہے اور کس طرح نے انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی کہ اسی بھارت میں کتنی آزادی کی تحریکیں جاری ہیں۔
بھارت کی وطن عزیز پاکستان میں سازشیں جاری ہیں اور ان سازشوں کا سلسلہ نت نئے انداز میں جاری رہتا ہے۔ پاکستانی ادارے جب بھی ان کے ایجنٹوں کو گرفتار کرتے ہیں تو اس پر بھارت کا منافقانہ رویہ سامنے آجاتا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی مثال سب کے سامنے ہے۔ وطن عزیز نے تو اس کو گرفتار کیا اور اس ایجنٹ نے تمام حقائق پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے اپنی سرگرمیوں کو تسلیم کیا لیکن بھارت اس کے باوجود اسے مظلوم ظاہر کرنے کیلئے عالمی عدالت میں چلا گیا ۔ پاکستانی حکومت نے تو یہاں تک مثبت قدم اٹھایا کہ اس قیدی کو اس والدہ اور شریک حیات تک سے ملوادیا لیکن اس پر بھی بھارت کا منافقانہ رویہ سامنے آیا اوربھارت نے اس ملاقات میں بھی یادیوکو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے کہے اور مانے ہوئی باتوں سے مکر جائے، مگر ایسا نہیں ہوا اور یادیو نے جو کہا اس پر قائم رہا۔ پاکستانی کی حکومت ایک اور مثبت کام یہ بھی کرتی ہے کہ سمندری حدود کی خلاف کرنے والوں کو گرفتار کرکے بھی باعزت انداز میں آزاد کرتے ہوئے واہگہ بارڈر پر بھارت فوج کے حوالے کردیتی ہیںلیکن بھارت کا رویہ اس معاملے میں بھی منافقت پر مبنی ہوتا رہاہے اور تاحال ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی کئی لاکھ فوج آئے روز نہتے کشمیریوں پر فائرنگ کرتی ہیں، انہیں شہید کرتی ہیں۔ گھروں میں گھس کر گرفتاریاں کرتی ہیں اور پھر تشدد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ان کے اوپر شروع کردیا جاتا ہے جس کا انجام قیدیوں کی موت کی صورت میں ہی سامنے آتا ہے۔ کشمیری قیادت وہ گیلانی ہوں یا یسین ملک ، میر واعظ فاروق ہوں یا خاتوں رہنما سبھی کو پابند سلاسل رکھ کر آزادی کی تحریک کو دبانے اور ختم کرنے کی کوشش بھارتی افواج اک مدت سے کررہی ہیں لیکن انہیں کسی بھی طرح سے کامیابی حاصل نہیں ہوپائی ہے اور ان شاءاللہ نہیں ہوگی۔ بھارت میں اسی طرز کی آزادی کی تحریک خالصتان کی بھی چل رہی ہے اور وہاں کے حکمران یہ جانتے ہیں کہ وہ وقت جلدآنے والا ہے کہ جب بھارت ، بھارت نہیں رہے گا اور یہ بھارت روس کی طرح متعدد حصوں میں بٹ جائیگا۔کشمیر کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے کامیاب ہونگے اور ان کی پاکستان سے محبت کو دوام حاصل ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ کرکٹ کاکوئی بھی میچ ہو اور اس میچ میں پاکستان کی ٹیم کو کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اس وقت پاکستان سے زیادہ خوشی کا اظہار مقبوضہ وادی میں کیا جاتاہے۔قید و بند میں شہادت ملنے پر یا پھر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے کی جسد خاکی کے اوپر پاکستان کا جھنڈا رکھ کر اسے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق و محبت کو واضح کیا جاتا ہے اور یہی حال کشمیریوں کا ہر سطح پر پاکستان کیلئے موجود ہے۔ پاکستان کی عوام بھی کشمیرکیلئے بے چین رہتے ہیں ، مجاہدین آزادی کیلئے جہاں دعائیں کرتے ہیں وہاں پر انہیں ہر ممکن مالی امداد بھی پہنچاتے ہیں۔ بھارت کو پاکستان کی 20کڑور سے زائد عوام میں سب سے زیادہ تکلیف جس فرد سے پہنچتی ہے وہ حافظ سعید ہیں کہ جو مقبوضہ کشمیر کے لئے ملک میں ہی نہیں پوری دنیا میںآواز اٹھاتے ہیں۔ پاکستانی حکمران حافظ سعید کو بین الاقوامی دباﺅ پر نظر بند کردیتی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی جدوجہد جاری رہتی ہے۔ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور اس شہہ رگ کا پاکستان سے ملنا نہایت ضروری ہے۔
Kashmiri Protesters
بھارت اسرائیل و امریکہ کے ساتھ مل پاکستان کے خلاف سازشیں کررہاہے انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔ تاہم وطن عزیز کے عوام کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اب بھارت اپنی سازشوں کو اپنی ثقافتی یلغار کے ذریعے کامیاب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ بھارتی فلم، ڈرامے و موسیقی کو عام کرکے اپنے مقاصد کو حاصل کرنا چاہتاہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کی توجہ کو کشمیر پر سے ہٹانا چاہتاہے لیکن اس بات کا یقین ہے کہ جس طرح آج تلک بھارت کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوئی ہے ان شاءاللہ آئندہ بھی کامیاب نہیں ہوگی اور پاکستان کی عوام مقبوضہ کشمیر کو پاکستان سے ملانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔