کراچی (جیوڈیسک) پاکستانی وزارت تجارت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ پاکستانی فلم ’مالک‘ کی بیرونِ ملک برآمد پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔
واضع رہے کہ فلم ’مالک‘ 26 اگست سے پاکستان سے باہر کئی ممالک میں نمائش کے لیے پیش کی جارہی تھی۔
یاد رہے کہ فلم مالک رواں سال اپریل کے پہلے ہفتے میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی اور تین ہفتے کی نمائش کے بعد اس پر وفاقی وزارتِ اطلاعات کی جانب سے پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس ضمن میں فلم کی ہدایتکار عاشر عظیم نے بتایا کہ انھیں بدھ کی شب ایک نوٹیفیکیشن ملا ہے جس کے تحت وزارتِ اطلاعات نے وزارتِ تجارت سے درخواست کی ہے کہ فلم کی برآمد روکی جائے جس کے بعد وزارتِ تجارت نے وفاقی بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ اس فلم کی بیرونِ ملک نمائش پر پابندی عائد کی جائے۔
عاشر عظیم نے اسے سراسر زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قانون کے تحت فلم کی برآمد نہیں روکی جاسکتی کیونکہ ملک کا قانون صرف ملک کے اندر کسی بھی فلم کی نمائش پر پابندی عائد کرنے کا حق حکومت کو دیتا ہے۔
فلم کے ہدایتکار عاشر عظیم نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلم سینسر بورڈ کے قانون کے تحت انڈین فلموں کی پاکستان میں نمائش کی ہی نہیں جاسکتی مگر یہی وزارت تقریباً ہر انڈین فلم کو استثنٰی کا سرٹیفیکیٹ جاری کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم میں صرف چند سیاستدانوں پر نکتہ چینی کی گئی ہے جس کی بنیاد پر فلم پر پابندی عائد کرنا اور اس حد تک کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بھی یہ فلم نہ دیکھ سکیں بہت زیادتی ہے۔
فلم ’مالک‘ میں سندھ کے وزیرِ اعلیٰ کو جرائم میں ملوث دکھایا گیا تھا جسے اس کا اپنا محافظ آخر میں قتل کردیتا ہے۔ میڈیا میں اس فلم پر کافی نکتہ چینی کی گئی تھی جس کے بعد اس کا سینسر سرٹیفیکیٹ واپس لینے کا نوٹیفیکیشن لیا گیا تھا۔
فلم کے ہدایتکار عاشر عظیم نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے جبکہ درایں اثنا انھوں نے 26 اگست سےاس فلم کو مشرقِ وسطٰی ، یورپ ، امریکا اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔