کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ایم کیو ایم کے ایم پی اے آفس میں جنرل ورکرز اجلاس کے دوران رینجرز نے چھاپا مارا،کئی افراد کو گرفتار کر لیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو انتظامی یونٹس کا مطالبہ کرنے کی سزادیجارہی ہے۔
گذشتہ رات کراچی میں ابوالحسن اصفہانی روڈ پر گلزار ہجری کے علاقے اسکیم 33 میں ایم کیو ایم کے اپم پی اے آفس میں تنظیمی کمیٹی کا اجلاس جاری تھا کہ اسی دوران رینجرز نے چھاپا مار کر ایم کیو ایم کے کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ۔ چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کے دفتر میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے ایم پی اے آفس پر رینجرز کے چھاپے کی مذمت کی ہے۔ واقعے کے خلاف ابوالحسن اصفہانی روڈ پر لواحقین نے شدید احتجاج کیا ور اور حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کئی گھنٹوں بعد رات گئے رینجرز نے حراست میں لیے گئے۔
ایم کیو ایم کے آٹھ کارکنوں کو رہا کر دیا۔اس موقعے پر ایم کیوایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہ اب بھی ہمارے 15 سے زائد کارکن زیر حراست ہیں اور تمام کارکنوں کی رہائی تک وزیراعلی ہاوس کے باہر دھرنا دیا جائےگا۔
وزیر اعلی ہاوس کے باہر ایم کیوایم کااحتجاجی دھرنا جاری ہے۔ احتجاجی دھرنے میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سمیت کارکنوں کے اہلخانہ بھی شریک ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہ ہمیں ملک میں انتظامی یونٹس کامطالبہ کرنےکی سزا دیجارہی ہے۔ ایک منصوبہ بندی سے پاکستان بنانے والوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح پانی میں جال ڈال کر مچھلیوں کو پکڑا جاتا ہے اس طر ح ایم کیو ایم کے کارکنوں کو پکڑا جا رہا ہے۔