کراچی (جیوڈیسک) اشتعال انگیز تقاریر کیس میں ایم کیو ایم قائد الطاف حسین سمیت 20 رہنماؤں کے ایک بار پھر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں۔
ایم کیو ایم قائد کی اشتعال انگیز تقاریر اور انھیں سہولت فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی جس میں کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر، رؤف صدیقی، خواجہ اظہار الحسن اور قمر منصور پیش ہوئے۔ اس موقع پر پولیس حکام کی جانب سے 8 مقدمات میں چالان پیش نہ کرنے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور پولیس افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم دیا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم رہنماؤں وسیم اختر، رؤف صدیقی اور اظہار الحسن کی ضمانت کی درخواست میں 7 مئی تک توسیع کردی جب کہ قمر منصر کی بھی 23 مقدمات میں ضمانت میں توسیع کر دی گئی۔ عدالت نے پولیس حکام کو حکم دیا کہ 7 مئی کو تمام مفرور ملزمان کو گرفتار کر کے آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔
مقدمے کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ اپنے پارٹی قائد کی تقریر پر صرف تالیاں بجائیں، اگر تالیاں بجانا جرم ہے تو مقدمے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، سپریم کورٹ تک جائیں گے، یقین ہے کہ جھوٹے مقدمے میں باعزت بری ہوں گے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھائیں گے، مصطفی کمال ٹوئنٹی 20 میچ کھیل رہے ہیں جو جلد ختم ہو جائے گا۔ خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ میرا ضمیر کبھی نہیں سویا، پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہے اور پارٹی کی اجازت سے بیرون ملک گیا تھا، ملک میں پہلے بھی بہت سی لیکس آئیں مگر کسی کا کچھ نہیں بگڑا۔