کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران کارکنوں کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایوان میں ایم کیو ایم اراکین کے اظہار خیال اور اس پر وزیراعلی سندھ کے رد عمل کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا اور متحدہ قومی موومنٹ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔
ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اجلاس کے دوران کراچی میں کارکنوں کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف اظہار خیال کیا اور وزیراعلی سندھ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی قائم علی شاہ سندھ کے حاکم ہیں اور ان کی حاکمیت میں ہمارے کارکنوں کو چن چن کر قتل کیا جارہا ہے، حکومت کو کارکنوں کے قتل کا نوٹس لینا چاہیئے۔
اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنوں کے قتل کے خلاف وزیراعلی ہاؤس کے سامنے کیا جانے والا احتجاج، احتجاج نہیں بلکہ حملہ تھا جس میں پارٹی رہنماؤں سمیت کارکن رکاوٹیں پھلانگ کر گیٹ تک پہنچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا جب کہ شہر میں ہرصورت میں امن قائم کیا جائے گا۔ کراچی آپریشن اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا جب کہ شہر میں ہرصورت میں امن قائم کیا جائے گا۔
کسی صورت امن و امان خراب کرنے نہیں دیں گے جبکہ تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن منطقی انجام تک پہنچائیں گے اس لئے یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جس نے جرم کیا اسے نہیں چھوڑیں گے چاہے اس میں میرا عزیز ہی کیوں نہ ہو، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے کارکنوں کے قتل پر بات چیت کے لئے وزیر اطلاعات نے ایم کیو ایم سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن قمر منصور نے شرجیل میمن سے بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
دوسری جانب وزیراعلی کے اس بیان پر ایم کیو ایم اراکین اسمبلی سراپا احتجاج بن گئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئے جب کہ ایوان میں شور شرابے کے باوجود وزیراعلی سید قائم علی شاہ کی تقریر جاری رہی۔