کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کہتے ہیں ایکس وائی زیڈ مسئلے کا حل نہیں، اسٹیبلشمنٹ قائد سے بات کرے ، فاروق ستار کا کہنا ہے کہ سازش کا مقصد مائنس ون فارمولے کو عملی جامہ پہنانا ہے، مصنوعی قیادت قبول نہیں کریں گے۔
مصطفیٰ کمال نے الزام لگائے تو رابطہ کمیٹی والے بھی امڈ آئے۔ جوابی وار میں پریس کانفرنس کو کمرشل فلم کی قسط کہہ کر پکارا، ندیم نصرت نے اسٹیبلشمنٹ کو بھی للکارا، بولے پراکسی پارٹیاں بنانے سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، ایم کیو ایم کو تقسیم کرنے کی کوشش بند کرکے متحدہ قائد سے بات کی جائے۔
یہ سوال بھی اٹھایا کہ الزامات میں حقیقت ہوتی تو کیا متحدہ کو بڑا مینڈیٹ ملتا؟ کیا ایک ٹیلی فون آپریٹر کو ناظم بنانا غلطی تھی ؟؟؟ ڈاکٹر فاروق ستار نے مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کو “ڈرٹی پالیٹیکس” قرار دیا ، کہتے ہیں سازش کا مقصد مائنس ون فارمولے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بیک ڈور سے کسی کی انٹری کروائی جا رہی ہے مصنوعی قیادت پہلے قبول کی نہ آئندہ کریں گے ۔ فاروق ستار نے کہا کہ چند لوگ مخصوص حالات میں بھارت گئے تھے، اگر” را ” کے ایجنٹ ہوتے توکیا پرویز مشرف اقتدار میں متحدہ کو ساتھ ملاتے،؟ پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما نے شعر بھی سنائے۔