کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فارو ق ستار نے کہا ہے کہ پونے تین سالہ کراچی آپریشن کا جائزہ لینے کیلئے ایک اے پی سی ضرور ہونی چاہئے۔ اتنے عرصے کے بعد ہمارا بھی یہ سوال ہے کہ مطلوب سے مطلوب اور غیر مطلوب سے مطلوب کیسے ہو جاتے ہیں۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کو لال قلعہ گرائونڈ عزیز آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ 19جون 92ء میں بھی ایم کیوایم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی اور ایم کیوایم سے ہی نکالے گئے افراد کواصلی اور الطاف حسین کو نقلی ثابت کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وقت آج بھی ثابت کررہا ہے کہ الطاف حسین اور ان کے نظریاتی ساتھی ہی اصلی ہیں اور باقی سب نقلی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2016ء میں بھی اصلی اور نقلی کا ڈرامہ رچایاجارہا ہے، ان تمام تر الزامات ، دعوئوں ، میڈیا ٹرائل اور پروپیگنڈے کے باوجود جب انتخابات ہوتے ہیں تو بیلٹ میں سے صرف پتنگ اور پتنگ کے ہی ووٹ نکلتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ آج بھی ایم کیوایم کو تقسیم کرنے کے تجربے کررہے ہیں انہیں اب دل سے الطاف حسین اور ایم کیوایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کرلینا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ خالد شمیم،منہاج قاضی ، صولت مرزا اورڈاکٹر عاصم کی جو ویڈیو آرہی ہے اس سے کسی کا کچھ نہیں بگڑے گا ، یہ دوستانہ مشورہ ہے کہ ایسے کاموں سے ہمارے اداروں ، وفاقی حکومت ، آئی بی کو اجتناب کرنا چاہئے۔