لندن (جیوڈیسک) ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے کنوینئر ندیم نصرت ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عوام کو گمراہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور متحدہ کو ملک دشمن کہہ کر پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ منفی سیاست کو مسترد کیا جائے۔ انہوں نے کہا ماضی میں بھی ایم کیو ایم پر الزامات لگائے گئے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عوام ایم کیو ایم کو بار بار ووٹ کیوں دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ حقائق کو مسخ نہ کیا جائے ۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا ایم کیو ایم کو پروپگنڈے کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا 1990 کے الیکشن میں ایم کیو ایم بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا مجھ پر 20 سال سے ٹیمیں بنانے کا الزام لگایا گیا 2000 کے بعد بیماری کیوجہ سے ایم کیو ایم سے الگ ہو گیا تھا چار سے پانچ سال بیماری میں رہا اور 2000 میں جو لوگ ایکٹو تھے آج وہی ایم کیو ایم سے الگ ہو کر الزام لگا رہے ہیں۔ ندیم نصرت نے کہا سب کو علم ہے چائنہ کٹنگ میں کون کون ملوث تھا۔ مصطفیٰ کمال پر جوابی وار کرتے ہوئے کہا ان لوگوں پر الزام ڈالا جا رہا جو ذمہ دار نہیں جن کو متحدہ قائد نے میئر بنایا وہ کہتے ہیں کیا دیا؟۔ جو کچھ نہیں تھے وہ ارب پتی بن گئے اس پر سوال نہیں اٹھ رہا جن کیساتھ احسان کیا گیا وہ شر انگیزی کر رہے ہیں ۔ جن پر احسان کیا گیا کم ازکم خاموش بیٹھے رہتے وہی الزامات لگا رہے ہیں جو برسوں سے لگائے گئے۔
آج اشفاق منگی سے پریس کانفرنس کروائی گئی جب وہ ایم کیو ایم میں تھے تو دہشت گرد ، بھتہ خور اور اب نہیں رہے۔ آج احساس محرومی ختم کرنے کے بجائے متحدہ پر الزام لگائے جا رہے ہیں۔ ندیم نصرت نے کہا وہ محب وطن عوام ، آرمی چیف سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا مہاجروں کوانصاف دلوائیں اور اس کھیل کو بند کریں ملک کے لیے اچھا نہیں۔ 2013 سے لیکر اب تک 6 ہزار کارکن گرفتار، ہزاروں کے گھر چھاپے مارے گئے۔ کیا چھاپوں کے دوران کوئی پولیس مقابلہ ہوا۔ یہ کیسے ’’ را‘‘ کے ایجنٹ تھے کوئی مقابلہ نہیں ہوا؟۔ انہوں نے کہا جو لوگ پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے اور طالبان کو شہید کہتے ہیں ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں ہوتا۔ طاقت کے زور پر وفاداریاں تبدیل کرائی جا رہی ہیں یہ سب کون ہیں ثبوت موجود ہیں اور خیابان سحر سے کارکنوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ تمام تر اشتعال انگیزی کے باوجود صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔
ندیم نصرت نے کہا ایم کیو ایم پر لگائے جانے والے تمام الزامات رد کرتا ہوں اس زیادتی کو بند کرنا پڑے گا اور لوگوں کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا متحدہ قائد کی تقاریر پر پابندی ختم کی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کیا قائد اپنے بھائی کو ناظم، بہنوئی کو گورنر نہیں بنا سکتے تھے؟۔ شہید قربانیاں نہ دیتے تو مصطفیٰ کمال ناظم بھی نہ بنتے۔ قائد کا احسان جتلانے کے بجائے پیٹھ میں چُھرا گھونپا جا رہا ہے۔ ناظم بننے والوں نے کیا قربانیاں دیں؟۔ کمان آپ کے ہاتھ میں تھی آپ نے کیا کیا؟۔ ندیم نصرت نے کہا کراچی کی صفائی مہم، جھاڑو لگانے والے کارکن بھی گرفتار کر لئے گئے۔ سیاسی کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے گرفتاریاں اور چھاپے بند کئے جائیں۔