تحریر : رانا ظفر اقبال ظفر مارچ آتے ہی کراچی کی سیاست میں گرما گرمی آ گئی سابق مئیر کراچی، مصطفی کمال کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا 2013 کے بعد سے خاموشی کی چادر اوڑھے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر کے دوبئی میں گو ملازمت اختیار کیے ہوئے تھے اور بقول انکے بڑی خوبصورت زندگی انجوائے کر رہے تھے۔ مصطفی کمال جس نے نوجوانی میں ایم کیو ایم جوائن کی ور قائد کے احکامات پر پارٹی کے مرکزنائن زیرو پربطور ٹیلی فون آپریٹر ڈیوٹی دینے لگے وہ دور ایم کیو ایم کی اڑان کا دور تھا الطاف حسین نے مہاجروں کو منظم کیا اردو بولنے والوں کو الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے سوا کچھ دکھائی ہی نہ دیتا تھا۔
مصطفی کمال نے نائن زیرو پر ڈیوٹی کرتے کرتے قائد کے دل میں بھی جگہ بنانا شروع کی اور پھر آہستہ آہستہ ترقی کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز ہوا اور الطاف حسین کے جاں نثار ساتھیوں میں شمار ہونے لگا جب مصطفی کمال کراچی کے مئیر بنے تو عوام کے دلوں میں اترنے کے لیے خوب محنت کی ،بارش،طوفان،سردی،شدید گرمی ،غم اور خوشی میں عوام کے درمیان رہے کھڑے سیوریج کے پانی میں اتر جانا ،خود جھاڑو اٹھا لینا، عوم کے دروازے کھٹکھٹا کر ان سے مسائل دریافت کرنا،کسی بھی واقعے میں موقع پر حاضری یقینی بنانے کے علاوہ تعمیر و ترقی اور عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنا مصطفی کمال کا ہی کمال تھا جس سے ایم کیو ایم کے سیاسی قد میں بہت اضافہ ہوا اور الطاف حسین ہر مھفل،تقریر،میں مصطفی کمال کا ذکر کرنا نہیں بھولتے تھے۔
مئیر رہنے کے باوجود مصطفی کمال پرکرپشن کی انگلی نہ اٹھی اور نہ ہی انہوں نے ایسے حالات پیدا کیے جسکی وجہ سے ایم کیو ایم میں رہتے ہوئے انکی شخصیت کا روپ مختلف دکھائی دیتا ان سے کراچی کی عوام والہانہ پیار کرتی تھی۔انکی آمد پاکستان کے تمام سیاست دانوں اور خصوصا ایم کیو ایم کے لیے حیران کن ،اور خاموشی کے بعد اٹھنے والے بہت برے طوفان کی ماند تھی جس نے الطاف حسین کے ایک اور انتہائی قریبی ساتھی اور پارٹی کے اندر کے ،ہر راز سے واقف شخصیت، انیس قائم خانی کے ہمراہ کراچی آمد کی اور آتے ہی کسی کو سمجھنے، سوچنے، سوال کرنے یا سوال اٹھانے کا موقع دیے بغیر انتہائی جذباتی گھنٹوں پر طویل پریس کانفرنس داغ دی اور الطاف حسین پر لگنے والے پرانے الزامات کو نیا لیبل لگا کر خوب کھڑکایا۔،،را،،سے تعلق داری،لوٹ مار،قتل و غارت،منی لارڈنگ،سکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے بولے جانے والے سچ،ٹھوک دو،مار دو،کثرت سے شراب نوشی کے قصوں کو عیاں کر کے خوب دل کی بھڑاس نکالی۔
MQM
اس بار فرق یہ تھا کہ ماضی میں الزام لگانے والوں میں ،جماعت اسلامی،تحریک انصاف،پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی مخالف پارٹیوں کے راہنماء ہوتے تھے اس بار الطاف حسین کے سائے میں پروان چڑھنے والے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی تھے ۔انہوں نے ایم کیو ایم کی اچھی خاصی کلاس لینے کے بعد کہا کہ دور ضرور تھا مگر دھڑکنیں پاکستان سے جڑی ہوئی تھیں ایک شخص نے ہم اردو بولنے والوں کی مہذب،پڑھی لکھی،امن پسند اور محب وطن قوم کو را کا ایجنٹ بنا دیا اب پاگل پن کی نتہاء کہ کارکنوں کو اسلحہ چلانے کی ٹرینگ لینے کی باتیں کر کے گلی گلی خون خرانے کی باتیں کرنے لگا تھا جو برداشت سے باہر تھیں بہت خون دیکھ لیا اب اپنوں کا مزید خون نہیں دیکھ سکتا تھا الطاف حسین گرتی لاشیں دیکھ کر سکون محسوس کرتا ہے مگر اب نہیں ہونے دیں گے اس نے کہا کہ ہم کسی کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے آئے ہیں۔
ہمارا پیغام امن اور خوشحالی ہے ساتھ ہی نئی پارٹی کا اعلان کرتے ہوئے سب کو شمولیت کی دعوت بھی دے ڈالی اور آخر میں سادہ سی دھمکی دی کہ ایم کیو ایم والے جتنا جھوٹ بولیں گے میں اتنا سچ بولوں گا۔ہوم ورک،کسی پلان،عوام سے رابطہ کیے بغیر عوام کے درد میں پاکستان واپس آنے والوں کے لیے راتو رات وال چاکنگ ہونے لگی خوش آمد کے نعرے اور گلی محلوں میں فلیکسیں لگنا شروع ہو گئیں ایم کیو ایم کے قائد،فاروق ستار بھائی اور دیگر راہنماء ابھی صدمے سے باہر ہی نہیں آئے تھے کہ بارش کے پہلے قطرے کی طرح ،ایم کیو ایم کے سرکردہ راہنمائ،ایم پی اے،ڈاکٹر صغیر احمد،نائن زیرو سے اڑ کر کمال چھتری پر بیٹھ گئے اور دھواں دھار پریس کانفرنس میں وہی پرانے الزامات کو نئے انداز میں لگانے کے ساتھ ہمت دکھاتے ہوئے الطاف حسین کے مقابلہ میں الیکشن لڑنے کی بھی دھمکی دے ڈالی مگر فاروق ستار کا نام عزت و وقار سے لیتے رہے۔
ڈاکٹر صغیر کے حوالے ایم کیو ایم وضاحتیں دے ہی رہی تھی کہ سابق سرگرم راہنماء ایم کیو ایم ،وسیم آفتاب اور رکن سندھ اسمبلی افتخار عالم کو بھی الطاف حسین ،،ڈریکولا،،کی صورت میں نظر آنے لگے اور انہیں کی وجہ سے ایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنان کی شہادتیں ہوئیں اور ان کارکنان کی لاشوں پر نہ صرف وہ سیاست کرتے ہیں بلکہ را کے ایجنٹ بھی ہیں اور قتل و غارت دیکھے بغیر انہیں نیند نہیں آتی یہ ان پر جونہی انکشاف ہوا انہوں نے مصطفی کمال کی پارٹی کو جوائن کر کے کراچی اور پاکستان بچانے کی کوشش کا عزم بھی کر دیا اس کے چند روز بعد ہی ایم کیو ایم کو،اس وقت بہت بڑا جھٹکا لگا جب ستائیس سال ایم کیو ایم کی رفاقت میں سیاست کرنے والے اور سرگرم راہنمائ،الطاف حسین کے انتہائی وفاداراور قابل اعتماد ،سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی،صوبائی وزیر ،،رضا ہارون،،نے بھی بغاوت کا اڑن کٹولہ مصطفی کمال کی چھت پر اتار دیا رضا ہارون ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی،پاکستان،لندن سکیٹریٹ،میں کام کرنے کے علاوہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہے اور ایم کیو ایم کی دفاعی لائن کے ٹاپ کھلاڑی گنے جاتے تھے بغاوتی پریس کانفرنس میں انہوں نے الطاف حسین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اب اسے الطاف حسین کا کوئی خوف نہیں اور نہ ہی مارے جانے کی فکر ہے انہوں نے مہ خانے کے شب روز کو بھی خوب گھمایا اور الطاف حسین کو مخاطب کر کے کہا کہ نیٹو اور را کو بلانے والا خود پاکستان کیوں نہیں آ جاتا شراب کے نشے میں پاکستان آنے کا کہتا ہے اگر رابطہ کمیٹی خوش آمدید کہہ دے یا مخالفت کر دے دونوں صورتوں میں صبح بے عزت کیا جاتا ہے۔
Altaf Hussain
خواتین کے سامنے انتہائی اخلاق سے گری گفتگو،پاک فوج،اور اداروں کے بارے گھٹیا کلمات وطیرہ بن چکے ہیں اور دیگر الزامات کی بھی بارش کی گئی جو پہلے بھی لگ چکے ہیں اس موقع پر انیس قائم خانی نے ایم کیو ایم کے اٹھارہ اور اہم راہنمائوں کے آنے کا بھی تڑکا لگایا۔مصطفی کمال کی اچانک واپسی،ایم کیو ایم سے اہم راہنمائوں کی بغاوت،مصطفی کمال کے گروپ میں شمولیت،اچانک ضمیر جاگنے،کراچی کو پرامن بنانے،توڑنے کی بجائے جوڑنے کی باتیں،الطاف حسین کو گالیاں اور کردار کشی کے ساتھ فاروق ستار کے لیے بھائی کی الفاظی ہضم ہونے والی نہیں لگ رہی ہے وہ مصطفی کمال جس کی زبان الطاف حسین کی تسبیح پڑھا کرتی تھی جو ٹاک شو میں برسرعام کہتا تھا کہ مجھے کون جانتا ہے اگر میں مئیر کراچی بنا تو الطاف بھائی پر عوام نے اعتماد کیا اگر میں نے کام کیا تو الطاف بھائی کے مشن اور سوچ کے مطابق کیا وہ مصطفی کمال جس نے زعیم قادری کو ایک ٹاک شو میں ،،الو کا پٹھا،،کہنے کے ساتھ ساتھ ن لیگی راہنمائوں کوالطاف حسین پر یہی الزام لگانے پر دھمکیاں دیں کہ وزیراعظم کراچی آ کر تو دیکھے اترنے کون دے گا۔
الطاف حسین کے خلاف بولنے والے کو کراچی کے اوپر سے گزرنے کون دے گا ۔کل تک الطاف حسین کے خلاف ایک لفظ نہ سننے والے آج اسے اچانک شرابی،را کا ایجنٹ،قاتل،مہاجروں کی لاشوں پر سیاست کرنے والا،مخالفین کو ،،تھوک،،دو کا ھکم دینے اور زکواہ،فطرانہ،سے شراب نوشی کرنے والا کہہ رہے ہیں کہیں پاکستانی عوام کو پھر سے بے وقوف بنا کر ایم کیو ایم کو کلین چٹ دلوانے کی سازش تو نہیں ہو رہی ہے رابطہ کمیٹی جیسے اہم عہدوں پر کام کرنے والوں کو ایم کیو ایم کے ملٹری ونگ،دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری کا علم ہی نہیں سب الطاف حسین کرتا رہا سب کی نگرانی بھی وہی کرتا ہے شراب میں بھی وہی ڈوبا رہتا ہے تو عہدے دار صرف جھگ مارنے کے لیے تو نہیں ہوتے جو مصطفی کمال سے ہاتھ ملاتا جا رہا ہے اسکی پاکدامنی کی گواہیاں دی جا رہی ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ سب کو پاک صاف کرنے لے لیے مصطفی کمال کی شکل میں بم بلاسٹ کیا گیا ہے کہ الطاف حسین پر الزامات لگا کر ایم کیو ایم کے بیڑے میں سوار سب کو بچا لیا جائے کہیں ایم کیو ایم قائد کی بیماری اور ڈھلتی عمر کو سامنے رکھ کرتونہیں پلان ترتیب دیا گیا ۔ انکے بعد جانشین کا جو،، بکھیڑا،، کھڑا ہونا ہے اور آپریشن میں جس طرح ایم کیو ایم بے نقاب ہوچکی و ہو رہی ہے ورکر چھوڑ نہ جائیں،مارے نہ جائیں،پارٹی کا وجود کہیں ختم نہ ہو جائے،یا پھر کہیں ایسا تو نہیں کہ ایم کیو ایم پر بہت مہربان شخص دور بیٹھ کر ڈوری ہلا رہا ہے اور اسکے بنائے نقشے پر کنسٹریکشن مصطفی کمال کرنے آئے ہیں۔
ایم کیو ایم کے وجود کو بچانے یا اسے ختم کرنے کے لیے جو بھی سیاست کی جا رہی ہے اسمیں ضروری ہے کہ مصطفی کمال ہو یا رضا ہارون ،انیس قائم خانی ہو یا کوئی دوسرا تیسرا جب کو کلین چٹ قانون نافظ کرنے والے ادارے دیں جہاں اتنا سچ بول رہے ہیں وہاں یہ بھی بتائیں کہ ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خواری،92کے آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کی بوری بند لاشوں،قتل عام،ملتری ونگ ،سمیت دیگر معاملات کو کس کس رابطہ کمیٹی اور اہم راہنمائوں نے ہینڈل کیا محب وطنی کا جنون چڑھا ہے تو ملک دشمنی کے اہم رازوں اور راہنمائوں کے منہ سے بھی نقاب اتاریں ۔کراچی کے عوام کا درد کھائے جا رہا ہے تو امن تباہ کرنے والوں کو بھی سامنے لے آئیں ایسے سوالات پر صرف آج جانے دیں کا راگ کسی بھی صورت درست نہیں ہے جس سچ کے بولنے کا اظہار کیا جارہا ہے وہ سچ بول کر وطن کی مٹی کاقرض بھی اتارنے کی کوشش کریں صرف سیاسی ڈرائی کلین کی دوکان کھول کر اپنے ساتھیوں اور ایم کیو ایم کو کلین چٹ دلانے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ آج میڈیا کا دور ہے اور عوام سے بڑا تبصرہ نگار کوئی نہیں ہے۔
ایم کیو ایم سے اٹھارہ راہنماء آئیں نہ آئیں فاروق بھائی کے حوالے سے عزت و احترام سے کی گئی گفتگو اور ایم کیو ایم کا الزامات کی بوچھاڑ کا جواب نہ دینا کہیں سیاسی سازش کا بہت بڑا کھیل تو نہیں اگر ہے تو یہ طے ہے کہ اب چھپائے سے بھی نہیں چھپ سکے گا کیونکہ بے نقاب کرنے والوں نے ہر شہید کی شہادت پر امن کا پرچم لہرانے اور ملک دشمنوں،غداروں،عوام کے جان و مال سے کھیلنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی قسم کھا رکھی ہے جسمیں وطن عزیز سے پیار کرنے والا ہر پاکستانی نہ صرف گواہ ہے بلکہ قدم سے قدم ملاتے ہوئے ہر قربانی دیکر امن اور سلامتی کا خواہاں ہے اس لیے اب سیاسی سازشیں کرنے والوں کو بھی منہ کی کھانا ہو گی۔
ان حالات میں پاکستانی عوام مصطفی کمال کے چہرے سے سچ اور جھوٹ تلاش کرتے ہوئے خدشات کی لسٹ بھی پکڑے ہوئے ہے خدا کرے مصطفی کمال دھوکہ دینے اور ایم کیو ایم کا دفاع کرنے والوں کی لسٹ میں نہ آئے ورنہ اعتبار تو پہلے بھی اٹھ چکا ہے ایم کیو ایم کی وطن پرستی پہ۔جب پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی گئی تھی تب مصطفی کمال کا ضمیر کیوں نہ جاگا تھا؟الطاف حسین بیس سالوں سے ،،را،،سے فنڈنگ لے رہاہے تو آپ سب دودھ کے دھلے کہاں سے ہو؟انتہائی اہم عہدوں پر فائز رہ کر الطاف بھائی،الطاف بھائی،کی بولی بولنے اور انکی شان میں گستاخی کرنے والوں کی زندگی اجیرن بنا دینے والوں کو صرف مہ نوشی کا علم ہے حیرت ہے تیری سچائی پر؟