کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے گریجویٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جس علاقے کے لوگوں نے بنایا ان علاقوں سے ہم ایک بین الاقوامی معاہدے کے تحت یہاں آئے یہاں کے لوگوں کی ہم ضرورت تھے۔
ہم اپنے ساتھ صنعت، تعلیم اور کاروبار اور تہذیب لے کر آئے، پاکستان بننے سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد ہماری ضرورت تھی اور جوں جوں ضرورت ختم ہوتی گئی ہمیں ہر شعبہ زندگی سے فارغ کیا جاتا رہا، ہمارے آباؤ اجداد جب اس وطن میں آئے تو اپنی علاقائی شناخت وہیں چھوڑ آئے تھے، وہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کیلیے دو شناخت ہی کافی ہیں۔
ایک مذہبی شناخت جس کے نام پر یہ وطن حاصل کیا گیا اور دوسری پاکستانی شناخت، اس کے بعد سوالات کے جواب دیتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے شناخت دیدی ہے اب حقوق ہم سب نے مل کر حاصل کرنے ہیں۔ انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان توڑنے والے اور پاکستان توڑنے والے برابر نہیں ہوسکتے، اس موقع پررابطہ کمیٹی کے اراکین ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ، احمد سلیم صدیقی،ماہرین تعلیم،ٹیکنو کریٹس اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔