کراچی (جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت ان کے گھر چھاپہ مار کر انھیں گرفتار کیا۔ انھیں لندن سینٹرل پولیس سٹیشن میں رکھا گیا ہے۔
الطاف حسین کے وکلا کی طرف سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا ہے پولیس کے مطابق فارنزک رپورٹ آنے تک ضمانت نہیں ہو سکتی۔ لندن پولیس ذرائع کے مطابق الطاف حسین کا ابتدائی چیک اپ پولیس اسٹیشن میں ہو گا جس کے لئے طبی عملے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
واضع رہے کہ لندن میٹروپولیٹن پولیس نے قائد الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کی تھیں۔ میٹروپولیٹن پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی رہائشگاہ اور دفتر پر چھاپوں میں قابل ذکر رقوم کی برآمدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے الطاف حسین کے دفتر پر پہلا چھاپہ 6 دسمبر 2012ء کو پولیس اینڈ کریمنل ایویڈنس ایکٹ کے تحت مارا تھا جس کے دوران دفتر سے نقد رقم برآمد ہوئی تھی۔
پولیس نے یہ رقم پروسیڈ آف کرائم ایکٹ کے تحت قبضے میں لے لی تھی۔ لندن پولیس نے 18 جون 2013ء کو شمالی لندن کے دو مکانات پر بھی چھاپہ مارا تھا۔ یہ چھاپہ پولیس اینڈ کریمنل ایکٹ کی دفعہ آٹھ کے تحت مارا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس چھاپے میں بھی خاصی مقدار میں رقم قبضے میں لی گئی تھی۔ اتنی بڑی رقم کے برآمد ہونے کے بعد الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کئے جانے پر غور کیا جانے لگا تھا۔
لندن پولیس ایم کیو ایم کے سابق رہنماء ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے سلسلے میں پہلے ہی تحقیقات کر رہی ہے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ 20 سال سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر رکھی ہے اور وہ برطانوی شہریت بھی حاصل کر چکے ہیں۔