کراچی (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں پر کوئی راضی نہیں تھا اسی لئے ہم نے انہیں کہا ہے کہ وہ استعفے واپس لیں اور ہمارے ساتھ اسمبلی میں بیٹھیں۔
کراچی میں پارسی برادری سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ذات پات اور مذہب سب پیچھے ہیں ہمارے لئے یہ ملک اور اس کا مفاد اولیت رکھنا چاہئے، قومی مسائل پرسب کو اکٹھا ہونا ہوگا، دہشت گردی کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، دہشت گردوں کو شکست دیں گے ، فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے تمام جماعتوں نے ساتھ دیا۔
تحریک انصاف نے ہمارے خلاف کیا کچھ نہیں کہا، اگر وہ ان کے خلاف کچھ نہ ہی کہیں تو یہ بہتر ہوگا، انہوں نے کس کس طرح ہمیں ٹارگٹ نہیں کیا، ان کے استعفوں پر بھی ہم راضی نہیں تھے اور ایم کیو ایم نے جب استعفے دیئے تو بھی کوئی ان استعفوں پر راضی نہیں تھا،ہم نے ایم کیوایم کو کہا ہے کہ وہ استعفے واپس لیں اور ہمارے ساتھ اسمبلی میں بیٹھیں۔
اس سے قبل کراچی میں امن و امان سے متعلق اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گرد ہرمحاذ پرپسپا ہورہے ہیں، کراچی آپریشن کو تقریباً 2 سال ہونے کو ہیں اور اسے ہر صورت میں کامیاب بنانا چاہتے ہیں۔ کراچی کو ہرصورت ٹھیک کرنا ہے، یہ آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی رضا مندی کے ساتھ ہی اسے شروع کیا گیا تھا، سیاسی جماعتوں میں طے ہواتھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہوگی،ہم اپنے اس عزم پر قائم ہیں، شہر میں بھتا خوری، اغوابرائے تاوان اورٹارگٹ کلنگ کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے، کراچی میں امن امان کی بہتر صورت حال پر پولیس، رینجرز اور سیاسی جماعتوں کو شاباش ملنی چاہیے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے لیے ہرقسم کی مدد کرنے کو تیارہیں، شہر کو اسلحے سے پاک کرنے پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، عسکری ونگ سے متعلق سپریم کورٹ کی رہنمائی موجود ہے،سپریم کورٹ کی ہدایت پرعمل کرتے ہوئے عسکری ونگ کا خاتمہ کیاجائے،سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث ملزمان کو ہرحال میں بے نقاب کریں گے، حکومت شجاع خانزادہ پر حملے میں ملزموں تک پہنچ گئے ہیں، رشید گوڈیل پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، ان پر حملہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
اس سے قبل اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کے سامنے شکایات کاانبار لگادیا، انہوں نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے نے سندھ کو ٹارگٹ کررکھا ہے، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے اجلاس کو بتایا کہ رواں برس امن و امان کی بہتر صورتحال کی وجہ سے رواں برس عید الفطر پر 70 ارب جب کہ یوم آزادی کے موقع پر 5 ارب روپے کی خریداری ہوئی، کسی عسکری ونگ کو پیسے اکھٹے نہیں کرنے دیں گے، اس سال کسی کو قربانی کی کھالوں پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے، خراب استغاثہ کی وجہ سے ہر 4 میں سے ایک مجرم ضمانت پر رہا ہوجاتا ہے۔
اجلاس کے دوران حساس اداروں نے سفارش کی کہ پولیس کی بہترتربیت اور جدید اسلحہ فراہم کیا جائے جب کہ چیف سیکرٹری نے اجلاس کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلنے والے ہر کیسز پر نظررکھی ہوئی ہے، مقدمات میں انویسٹی گیشن کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے ہیں، کرمنل جسٹس سسٹم بہترکررہے ہیں اور اس کےلیے کمیٹی بھی بنائی ہے۔ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ وکیل استغاثہ کی ایک لاکھ روپے تنخواہ کافی نہیں، بڑے کیسز میں اگر 10 لاکھ روپے فیس بھی دی جائے تو سودا مہنگا نہیں۔