کراچی (جیوڈیسک) فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آئندہ مجھے ایم کیو ایم پاکستان کا سربراہ لکھا جائے۔ بائیس اگست کے بعد سے لندن سے کوئی رابطہ نہیں، اپنا موبائل فون دینے کو تیار ہوں، میرا فون چیک کر لیا جائے۔ ہم نے وہاں کا سوئچ ہی آف کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سکائپ استعمال ہی نہیں کرتا ہوں۔ ہم نے لندن کو واٹس ایپ گروپ سے بھی نکال دیا ہے۔ ندیم نصرت اور واسع جلیل کے بیان کو ایم کیو ایم کا موقف نہ سمجھا جائے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ 22 اگست کا واقعہ طے شدہ تھا۔ بائیس اگست کو جس نے بھی ہنگامہ آرائی کی ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرنے والوں میں اگر ایم کیو ایم کے کارکن ملوث تھے تو اب ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہی ہے۔