ایم کیو ایم کا آہنی جسد اور پرویز مشرف

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
وطن کے پسماندہ اور دور دراز کے علاقوں سے آئے ہوئے ہمارے کراچی کے مہمان جن کی دورِ ایوبی میں کراچی کی ہر اُس مین گذر گاہ پرانکروچڈبسیتیاں بسووادی گئی تھیں تاکہ کراچی کے لوگوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔کراچی کے یہ مہمان لوگ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے، ویگنوں ،ٹیکسیوں اور رکشاؤں کی سواریوں کے ساتھ جو بد اخلاقی کرتے،حتیٰ کہ آہنی پائپوں سریوں اور ڈنڈوں سے معمولی معمولی باتوں پر کراچی والوں کی ’’با ل چھتری اُڑادیتے ‘‘ تھے (جی بھر کے ٹھکائی کر کے لہو لہان کر دیتے تھے)کراچی کے لوگ پڑھے لکھے ہونے کی وجہ لڑنے بھڑنے سے نا بلد تھے ۔جس کی بناء پر صرف دو افراد ویگن کا کنڈیکٹر اور ڈرائیور پوری ویگن کی سواریوں کو گلیاں بھی دیتے۔جس سے ان کی منہ ماری ہو تی اُس کا مار مار کے یہ لوگ برا حال کر دیتے اور باقی لوگ بزدلی سے ان کا تماشہ دیکھتے رہ جاتے تھے۔ اور جب تھانوں میں یہ لوگ رپورٹس کے لئے جاتے تو تھانوں میں بیٹھے راجے اور خان اُلٹا ان مضروبوں کو ہی ذلیل کرتے اور بغیر رپٹ لکھے بے عزتی کر کے انہیں اپنی غلو خلاصی پر مجبور کر دیا کرتے تھے۔

ان حالات کے ردِ عمل کے طور پرالطاف حسین جیسے پھٹیچر نے جب(مہاجر قومی موومنٹ) ایم کیو ایم کی بنیاد رکھی تو کراچی اور سندھ کے مختلف شہری علاقوں سے اس کو خوب پذیرائی ملی اور لوگوں نے تصور کر لیا تھا کہ اب سندھ کے شہری علاقوں سے شائد ’’ غنڈا راج‘‘ختم ہوجائے گا۔جس کے لئے انہیں ووٹ بھی دئے گئے اور نوٹ بھی دیئے گئے۔کراچی سے غنڈا راج تو وقتی طور پر ختم ہوا’’مگر گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘‘ کے مترادف گذشتہ تیس سالوں کے دوران مہاجروں کو رلیف دینے کے بجائے ان لوگوں نے اس مہذب قوم کا سب ہی کچھ تو چھین لیا اور ماضی کے چور ڈکیٹ غنڈا عناصران ہی کے پلیٹ فارم سے بڑھ چڑھ کروارداتوں میں ہمارے بچوں کے ساتھ سامنے آگئے اور شہر کراچی کو دنیا کی سب سے بد ترین قتل و غارت گری کی آماجگاہ ثابت کر گئے۔ ع ۔ وائے ناکامی متعِ کاروان جاتا رہا کاروان کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا….. اداروں نے مہاجروں کے اتحاد کو جب بے قابو محسوس کیا۔توان کے اتحاد کوپہلے پارہ پارہ کیا اور نئی نسل کے کئی ہزار نوجوانوں کو(جنہوں نے اپنی تہذیب ،تعلیم و تربیت سے الگ ہوکر) اپنی اپنی گندی سیاست کی بھینٹ چڑھا کر الطاف اور آفاق دونوں نے اپنے اپنے کیمپ میں ان بھٹکا کے ،قتل کئے جانے والوں پر مخالف کیمپ پر جشن منائے اور موافق کیمپ پر نوحہ خوانی کر کے ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو اپنا اپنا شہید قرار دے کر آج تک نوحہ خونی کی جا رہی رکھی ہوئی ہے۔

مگر ان ہی بچوں نے مہاجر سے متحدہ ہونے کے بعد بھی اپنے ہی لوگوں کو لوٹا،قتل کیا اور بر باد کیا اور پیپلز پارٹی نے جلتی پر خوب ہاتھ تاپے! اور کراچی کو کچھ اپنوں نے کچھ پرایوں نے باقی پیپلز پارٹی نے لوٹا توجی بھر کے ،مگر تباہی کے سوا دیا کسی نے بھی کچھ نہیں۔پہلے دو جوتیوں میں ان کی دال بٹوائی گئی۔پھر بھی مہاجر وں کی بھٹکی ہوئی تنظیم اداروں اور پیپلز پارٹی کے بس میں نہ آئی توپی اپس پی پیدا کر دی گئی مگر نتیجہ پھر بھی ڈھاک کے تین پات ہی رہا تو پرویز مشرف فیکٹر کے ذریعے پیپلز پارٹی کی ڈوبتی نیا کو سہارنے کے لئے،اب اس میں ایسا تڑکا لگایا گیا ہے کہ شائد اس کے بعد ان میں جان ڈالنا بھی مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بنا دیا گیا ہے۔جانے مانے لوگ کہہ رہے ہیں کہ زر داری کے ذر نے بیک ڈور سے پرویز مشرف فیکٹر کی جیبیں ایسی بھریں کہ وہ تمام کے تمام نہال ہو گئے اور نتائج سو فیصد ظاہر ہوئے۔

شائدفاروق ستار سیاست کے میدان میں ان دنوں برائے فروخت نہیں رہے تھے۔ تو کامران ٹسوری کا بہانہ بنا کر پارٹی کے قائد کوہی چمک کی جانب سے فارغ قرار دلوادیا گیا۔جس پر متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر فاروق ستار نے حلفیہ کہہ دیا کہ فروغ نسیم (جو مارشل لاء ز کے بڑے ہمدم و حامی ہیں جنکا ایک غدارِ وطن فیورٹ بھی ہے)رابطہ کمیٹی کو مشورہ دے کر مہاجروں کو(اور) تباہ نہ کریں(قائم خانی سے )خبر مل رہی ہے کہ اصل لیڈر مشرف ہے۔سب اسی کو جوائن کریں۔فاروق ستار یہ بھی کہتے ہیں کہ میں بات ثبوت کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔یہ پرویز مشرف کا فار مولا ہے۔گذشتہ کئے دنوں سے میں کوشش کر رہا ہوں کہ ان لوگوں کو راہِ راست پر لے آؤں مگر میرا مخالف گروہ مائنس ٹو پر مصر ہے۔

دونوں جانب سے ایک دوسرے کو مائنس کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔بہتان طرازی اورسوالات و جوابات کا نا ختم ہونے والا سلسلہ بھی جاری ہے۔جب رابطہ کمیٹی نے اپنے سربرہ کی غیر موجودگی میں اجلاس کر کے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کو غیر قانونی طور پر فارغ کر کے خالد مقبول صدیقی کو پارٹی کنوینر بھی بنا دیا ہے ۔توایم کیو ایم کے کنوینر نے بھی ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کو فارغ کر دیااور ورکرز کو انٹرا پارٹی الیکشن کے لئے 17فروری 2018کو انتخاب کرانے کی تاریخ دیدی تاکہ جمہوری انداز میں پارٹی کے سربراہ کو نئے سرے سے منتخب کرایا جا سکے اور پاٹی کو تباہی سے بچا ل؛یا جائے۔اب لگتا یوں ہے کہ ایم کیو ایم کے جسد میں الطاف حسین اور بعد میں فاروق ستار کی روح کو برقرار نہیں رہنے دینا ہے۔اس زخمی جسد میں پرویز مشرف کی روح داخل ہوا چاہتی ہے۔جس کے لئے کئی جانب سے طاقت بھی پر زور انداز میں لگ رہی ہے۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com